تعلیم الاسلام مکمل- یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جمعہ کی نماز کا بیان سوال: جمعہ کی نماز فرض ہے یا واجب یا سنت ؟ جواب: جمعہ کی نماز فرض ہے بلکہ ظہر کی نماز سے اُس کی تاکید زیادہ ہے، جمعہ کے دن ظہر کی نماز نہیں ہے، جمعہ کی نماز اُس کے قائم مقام کردی گئی ہے ۔ سوال: کیا جمعہ کی نماز ہر مسلمان پر فرض ہے ؟ جواب: جمعہ کی نماز آزاد بالغ ، سمجھ دار، تندرست ، مقیم مردوں پر فرض ہے ۔ پس نابالغ بچوں اور غلاموں اور دیوانوں اور بیماروں ، اندھوں ، اپاہجوں اور اسی طرح کے عذر والوں، اور مسافروں اور عورتوں پر جمعہ کی نماز فرض نہیں ۔ سوال: اگر مسافر یا اندھے یا اپاہج یا عورتیں یا بیمار جمعہ کی نماز میں شریک ہوجائیں تو ان کی نماز درست ہوجائے گی یا نہیں ؟ جواب: ہاں !درست ہوجائے گی اور ظہر کی نماز اُن کے ذمّے سے ساقط ہوجائیگی ۔ سوال: نماز ِ جمعہ صحیح ہونے کی کیا شرطیں ہیں ؟ جواب: جمعہ کی نماز صحیح ہونے کی کئی شرطیں ہیں :اوّل شہر یا شہر کے قائم مقام بڑے گائوں یا قصبے میں ہونا ، اسی طرح شہر کے آس پاس کی ایسی آبادی کہ شہر کی ضرورتیں اُس کے ساتھ ُمتعلق ہوں، مثلاً شہر کے مُردے وہاں دفن ہوتے ہوں یا چھائونی ہوتو وہ بھی شہر کے حکم میں ہے ۔ چھوٹے گائوں میں جمعہ درست نہیں ۔ دوسری شرط :ظہر کا وقت ہونا ۔ تیسری شرط :نماز سے پہلے خطبہ پڑھنا ۔ چوتھی شرط :جماعت اور پانچویں شرط اذنِ عام ہے ؛ یہ پانچوں شرطیں پائی جائیں جب جمعہ کی نماز صحیح ہوگی ۔ سوال: خطبہ پڑھنے کا مسنون طریقہ کیا ہے ؟ جواب: نماز سے پہلے امام منبر پر بیٹھے اور اس کے سامنے مُؤذّ ِن اذان کہے، جب اذان ہوچکے تو امام نمازیوں کی طرف منہ کرکے کھڑا ہو اور خطبہ پڑھے، پہلا خطبہ پڑھ کر تھوڑی دیر بیٹھ جائے ،پھر کھڑا ہو کر دوسرا خطبہ پڑھے، جب دوسر اخطبہ ختم ہوتو امام منبر سے اُتر کر محراب کے سامنے کھڑا ہوجائے اور مؤذّ ِن تکبیر کہے، پھر حاضرین کھڑے ہو کر امام کے ساتھ نماز ادا کریں ۔ سوال: خطبہ کی اذان کس جگہ ہونی چاہئے ؟ جواب: خطیب کے سامنے ہونی چاہئے ، چاہے منبر کے پاس ہو یا ایک دو صفوں کے بعد یا ساری صفوں کے بعد ،مسجد میں ہو یا باہر ،ہر طرح جائز ہے۔ سوال: خطبہ اردو زبان میں پڑھنا یا اردو کے شعر خطبے میں پڑھنا کیسا ہے ؟ جواب: عربی زبان کے سوا ہر زبان میں خطبہ مکروہ ہے، لیکن فرضِ خطبہ ادا ہوجاتاہے ،البتہ ثواب میں نقصان آجاتا ہے ۔سوال: خطبہ ہوتے وقت کیا کیا کام ناجائز ہیں ؟ جواب: باتیں کرنا ، نمازِ سنت یا نفل شروع کرنا ، کھانا پینا ، کسی بات کا جواب دینا ، قرآنِ مجید وغیرہ پڑھنا ،غرض جو کام کہ خطبہ سننے میں نقصان پیدا کریں سب مکروہ ہیں اور جس وقت سے کہ امام خطبہ پڑھنے کے ارادے سے چلے اسی وقت سے یہ سب باتیں مکروہ ہیں ۔سوال: نماز ِ جمعہ کے لئے جماعت شرط ہونے سے کیا مراد ہے ؟ جواب: جمعہ کی نماز میں امام کے سوا کم سے کم تین آدمی ہونے ضروری ہیں۔ اگر تین آدمی نہ ہوں گے تو جمعہ کی نماز صحیح نہ ہوگی ۔سوال: اِذنِ عام سے کیا مراد ہے ؟ جواب: اِذن کے معنی اجازت کے ہیں ۔ اذنِ عام سے مطلب یہ ہے کہ سب کو اجازت ہو ، جو چاہے آکر نماز میں شریک ہوسکے ، ایسی جگہ جمعہ کی نماز صحیح نہیں ہوتی کہ وہاں خاص لوگ آسکتے ہوں اور ہر شخص کو آنے کی اجازت نہ ہو ۔سوال: جمعہ کی فرض نمازکی کتنی رکعتیں ہیں ؟ جواب: دو رکعتیں ہیں، چاہے شروع نماز سے شریک ہو، چاہے ایک رکعت یا اخیرقعدے میں شریک ہو دو رکعتیں ہی پوری کرلے ۔نماز ِ عیدین کا بیان سوال: عید کے دن کیا کیا کام سنت یا مستحب ہیں؟ جواب: غسل اور مسواک کرنا ، اپنے لباس میں سے اچھا لباس پہننا ، خوشبو لگانا ، اور عیدُ الفطر میں جانے سے پہلے کھجوریں یا کوئی میٹھی چیز کھانا اور صدقۂ فطر ادا کرکے جانا اور عیدُ الاضحی میںنماز کے بعد آکر اپنی قربانی کا گوشت کھانا ، عید گاہ میں عید کی نماز پڑھنا ، پیدل جانا ، ایک راستہ سے جانا اور دوسرے سے واپس آنا ، عید کی نماز سے پہلے گھر میںیا عید گا ہ میں نفل نماز نہ پڑھنا اور عید کی نماز کے بعد عیدگاہ میں نفل نہ پڑھنا ۔سوال: عیدُ الفطر کو جاتے ہوئے راستہ میں تکبیر کہنا کیسا ہے ؟ جواب: عیدُ الفطر میں اگر آہستہ آہستہ تکبیر کہتا ہوا جائے تو مضائقہ نہیں اور عیدُالاضحی میں زور سے تکبیر کہتے ہوئے جانا مستحب ہے ۔سوال: عید کی نماز واجب ہے یا سنت ؟ جواب: دونوں عیدوں کی نمازیں واجب ہیں، اور جن لوگوں پر جمعہ کی نماز فرض ہے انہیں پر عید کی نماز واجب ہے، اور جو شرطیں جمعہ کی نماز کی ہیں وہی عید کی نما زکی ہیں، مگر عیدین کی نماز کا وقت زوال سے پہلے ختم ہوجاتا ہے اور عید کا خطبہ نہ تو فرض ہے اور نہ نماز سے پہلے ہے، بلکہ نماز کے بعد خطبہ پڑھنا سنت ہے ۔سوال: عیدین کی نمازوں کی کتنی رکعتیں ہیں اور کس ترکیب سے پڑھی جاتی ہیں ؟ جواب: دونوں عیدوں کی نماز دو رکعت ہے۔ ان دونوں نمازوں کے لئے اذان اور تکبیر نہیں ۔ پہلے نیت اس طرح کرے کہ میں عیدُالفطر یا عیدُالاضحی کی واجب نماز مع چھ زائد تکبیروں کے اس امام کے پیچھے پڑھتا ہوں ۔ پھر تکبیر ِتحریمہ کہہ کر ہاتھ باندھ لیں اور ثنا پڑھیں ۔ پھر دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھاتے ہوئے کہہ کر دونوں ہاتھ چھوڑ دیں، پھر دوسری بار ہاتھ کانوں تک اٹھاکر کہیں اور ہاتھ چھوڑ دیں، پھر تیسری بار ہاتھ کانوں تک اٹھاکر کہیں اور ہاتھ باندھ لیں ۔ پھر امام تعوُّ ذو تسمیہ ، سورۂ فاتحہ اور سورت پڑھ کر رکوع کرے ۔ دوسری رکعت کیلئے جب کھڑے ہوں تو امام پہلے قراء ت کرے ، قراء ت سے فارغ ہوکر کانوں تک ہاتھ اٹھا کر تکبیر کہیں اور ہاتھ چھوڑ دیں ۔ پھر کانوں تک ہاتھ اٹھا کر دوسری تکبیر کہیںاور ہاتھ چھوڑ دیں ۔ پھر کانوں تک ہاتھ اٹھا کر تیسری تکبیر کہیں اور ہاتھ چھوڑ دیں ۔ پھر بغیر ہاتھ اٹھائے چوتھی تکبیر کہہ کر رکوع میں جائیں اور قاعدے کے ُموافق نماز پوری کریں ۔ پھر امام کھڑے ہو کر خطبہ پڑھے اور تمام لوگ خاموش بیٹھ کر ُسنیں ۔ عیدین میں بھی جمعہ کی طرح دو خطبے ہیں اور دونوں کے درمیان بیٹھنا مسنون ہے ۔سوال: عید الا ضحی کے خاص احکام کیا ہیں ؟ جواب: راستہ میں زور سے تکبیر کہتے ہوئے جانا ، نماز سے پہلے کچھ نہ کھانا، تکبیرات ِ تشریق واجب ہونا۔سوال: تکبیراتِ تشریق سے کیا مراد ہے ؟ جواب: ایَّامِ تشریق میں فرض نمازوں کے بعد تکبیریں کہی جاتی ہیں ، انہیں تکبیراتِ تشریق کہتے ہیں ۔سوال: ایَّامِ تشریق کون کون سے ہیں ؟ جواب: ا یَّامِ تشریق تین دن کا نام ہے : ماہ ذی الحجہ کی گیارھویں ، بارھویں، تیرھویں تاریخوں کو ا یَّامِ تشریق کہتے ہیں ۔سوال: تکبیراتِ تشریق کب سے کب تک واجب ہیں ؟ جواب: یومِ عرفہ ، یومِ نحراور تین دن ایَّامِ تشریق کے، کل پانچ دن کہی جاتی ہیں ۔ یومِ عرفہ ذی الحجہ کی نویں تاریخ کو اور یومِ نحر دسویں تاریخ کو کہتے ہیں ۔ نویں تاریخ کو نماز ِفجر کے بعد سے تکبیر شروع ہوتی ہے اور پھر ہر فرض نماز کے بعد تیرھویں تاریخ کی عصر تک تکبیر کہنا واجب ہے ۔فرض کا سلام پھیرتے ہی آواز سے تکبیر کہنا چاہئے، البتہ عورتیں آواز سے نہ کہیں ،اگر امام بھول جائے جب بھی مقتدی ضرور کہیں ۔سوال: تکبیر تشریق کیا ہے اور کتنی مرتبہ پڑھنی واجب ہے ؟ جواب: تکبیر ِتشرق یہ ہے :’’الله أكبر الله أكبر الله أكبر، لا إله إلا الله والله أكبر الله أكبر ولله الحمد ‘‘اور اسے ہر فرض نماز کے بعد ایک مرتبہ پڑھنا واجب ہے ۔