تعلیم الاسلام مکمل- یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نماز ِ تراویح کا بیان سوال: نماز ِ تراویح سنت ہے یا نفل ؟ جواب: نماز ِ تراویح مردوں اور عورتوں دونوں کیلئے سنت ِ مؤکّدہ ہے اور جماعت سے پڑھنا سنّت ِ کفایہ ہے، یعنی اگر محلّے کی مسجد میں نماز ِتراویح جماعت سے پڑھی جائے اور کوئی شخص گھر میں اکیلا پڑھ لے تو گنہگار نہ ہوگا ، لیکن اگر تمام محلّے والے جماعت سے نہ پڑھیں تو سب گنہگار ہونگے ۔ سوال: نماز ِ تراویح کا وقت کیا ہے ؟ جواب: نماز ِ تراویح کا وقت نماز ِ عشاء کے بعد سے فجر تک ہے، نماز ِ وتر سے پہلے بھی اور اس کے بعد بھی تراویح کا وقت ہے، لیکن تراویح کی نمازوتر سے پہلے پڑھنی چاہئے ،ہاں اگر کسی شخص کی تراویح کی کچھ رکعتیں رہ گئی ہوں اور امام وتر پڑھنے لگے تو یہ شخص امام کے ساتھ وتر میں شریک ہوجائے اور وتر کے بعد اپنی تراویح کی ُچھوٹی ہوئی رکعتیں پوری کرلے تو جائزہے ۔ سوال: نماز ِ تراویح کی کتنی رکعتیں ہیں ،انکی تعداد اور کیفیت بیان کرو؟ جواب: بیس رکعتیں دس سلاموں کے ساتھ مسنون ہیں، یعنی دو دو رکعتوں کی نیت کرے اور ہر ترویحہ یعنی (چار رکعتوں ) کے بعد تھوڑی دیر آرام کرلینا مُستحب ہے ۔ سوال: جتنی دیر آرام لینے کے لئے بیٹھیں تو خاموش رہیں یا کچھ پڑھیں ؟ جواب: اختیار ہے، چاہے خاموش رہیں یا قرآنِ مجید (آہستہ آہستہ) پڑھیں یا تسبیح پڑھ لیں یا اکیلے اکیلے نماز ِنفل پڑھ لیں ۔ سوال: نماز ِ تراویح میں قرآنِ مجید ختم کرنا کیسا ہے ؟ جواب: پورے مہینے میں ایک مرتبہ قرآنِ مجید ختم کرنا سنت ہے اور دو مرتبہ ختم کرنا افضل ہے اور تین مرتبہ ختم کرنا اس سے زیادہ افضل ہے ،لیکن دو مرتبہ اور تین مرتبہ ختم کرنے کی فضیلت اُس وقت ہے کہ مقتدیوں کو دُشواری نہ ہو ۔ ہاں ایک مرتبہ ختم کرنے میں لوگوں کی سستی کا لحاظ نہ کیا جائے ۔ سوال: نماز ِ تراویح بیٹھ کر پڑھنا کیسا ہے ؟ جواب: کھڑے ہونے کی طاقت ہوتے ہوئے بیٹھ کر تراویح پڑھنا مکروہ ہے ۔ سوال: بعض لوگ رکعت کے شروع سے شریک نہیں ہوتے ، جب امام رکوع میں جانے لگتا ہے تو شریک ہوجاتے ہیں ؟ جواب: مکروہ ہے ، شروع رکعت سے شریک ہونا چاہئے ۔ سوال: اگر کسی شخص کو فرض کی نماز جماعت سے نہیں ملی تو اُسے فرض تنہا پڑھ کر تراویح کی جماعت میں شریک ہونا جائز ہے یا نہیں ؟ جواب: جائز ہے ۔ نمازوں کوقضا پڑھنے کا بیان سوال: ادا اور قضا کسے کہتے ہیں ؟ جواب: اَدَا اُسے کہتے ہیں کہ کسی عبادت کو اُس کے ُمقررہ وقت پر کر لیا جائے اور قضا اُسے کہتے ہیں کہ کسی فرض یا واجب کو اُس کے مقررہ وقت گذر جانے کے بعد کیا جائے ،مثلاً ظہر کی نماز ظہر کے وقت میں پڑھ لی تو ادا کہلائے گی اور ظہر کا وقت نکل جانے کے بعد پڑھی تو قضا سمجھی جائے گی ۔سوال: قضا کن نمازوں کی واجب ہوتی ہے ؟ جواب: تمام فرض نمازوں کی قضا فرض اور واجب کی قضاواجب ہے اور بعض سنتوں کی قضا سنت ہے ۔سوال: کسی فرض یا واجب کو وقت پرادانہ کرنا اور قضا کردینا کیسا ہے ؟ جواب: قصداً اور بلاعذر کسی فرض یا واجب یا سنت ِمؤکّدہ کو اُس کے وقت پر ادا نہ کرنا گناہ ہے ۔ فرض اور واجب کو وقت پر ادا نہ کرنے کا گناہ بہت بڑا ہے ، اُس کے بعد سنت کا ۔ ہاں اگر بلا قصد قضا ہوجائے ،مثلاً نماز پڑھنا بھول گیا یا نماز کے وقت آنکھ نہ کھلی ،سوتارہ گیا تو گناہ نہیں ۔سوال: فرض یا واجب نماز قضا ہوجائے تو کس وقت پڑھنی چاہئے ؟ جواب: جس وقت یاد آجائے یا جاگے فوراً پڑھ لے، دیر کرنا گناہ ہے ۔ ہاں اگروقت ِمکروہ میں یا د آئے یا جاگے تو وقت ِ مکروہ نکل جانے کے بعد پڑھے ۔سوال: قضانماز کی نیت کس طرح کرنی چاہئے ؟ جواب: قضا نماز کی نیت اس طرح کرنی چاہئے کہ میں فلاں دن کی فجر یا ظہر کی نماز کی قضاپڑھتا ہوں ، صرف یہ نیت کرلینا کہ ظہر یا فجر کی قضاپڑھتا ہوں کافی نہیں ہے ۔ سوال: اگر کسی کے ذمے بہت سی نمازیں قضا ہوں اور اُسے دن یا دنہ ہوں ، مثلاً اُس نے مہینے دو مہینے بالکل نماز نہیں پڑھی اور اُسے یہ تومعلوم ہے کہ میرے اوپر فجر کی مثلاً تیس نمازیں اور اسی قدر ظہر وغیرہ کی نمازیں ہیں،لیکن اُسے مہینہ یاد نہیں کہ کس مہینے کی نماز یں چھوٹی تھیں تو یہ نیت کس طرح کرے ؟ جواب: ایسی صورت میں جب کسی نماز مثلاً فجر کی قضا کرے تو اس طرح نیت کرے کہ میرے ذمّے جس قدر فجر کی نمازیں باقی ہیں اُن میں سے پہلی فجر کی نماز پڑھتا ہوں یا اُن میں سے آخری فجر کی نماز پڑھتا ہوں۔ اسی طرح جو نماز قضا کرے اُس کی نیت اسی طریقے سے کرنی چاہئے ۔سوال: قضا نماز مسجد میں پڑھنا بہتر ہے یا گھر میں ؟ جواب: اگرا کیلے آدمی کی نماز قضا ہو تو گھر میں پڑھنا بہتر ہے اور مسجد میں پڑھ لے تو بھی مضائقہ نہیں، لیکن کسی سے یہ ذکر نہ کرے کہ میں نے یہ نماز قضا پڑھی ہے ،کیونکہ اپنی قضا نمازوں کا دوسروں سے ذکر کرنا مکروہ ہے ۔سوال: وہ سنتیں کونسی ہیں جن کی قضا پڑھنا سنت ہے ؟ جواب: فجر کی سنتیں اگر مع فرض کے قضا ہوجائیں تو زوال سے پہلے اُن کو بھی مع فرضوں کے قضا پڑھ لینا چاہئے اور زوال کے بعد پڑھے تو صرف فرضوں کی قضا کرے ۔ اور اگر صرف سنتیں چھوٹ گئیں توسنتوں کی قضا نہیں، طلوعِ آفتاب سے پہلے پڑھ لینا تو مکروہ ہے اور آفتاب نکلنے کے بعد پڑھنا مکروہ تو نہیں مگر وہ سنتیں نہ ہوں گی ،نفل ہوجائیں گے ۔سوال: ظہر کی چار سنتیں اگر فرض سے پہلے نہ پڑھی گئیں تو اُن کا کیا حکم ہے ؟ جواب: ظہر اور جمعہ کی سنتیں اگر فرض سے پہلے نہیں پڑھیں تو فرض کے بعد پڑھ لے اور فرض کے بعد دو سنتوں سے پہلے یا اُن کے بعد دونوں طرح پڑھنے کی گنجائش ہے ۔ بہتر یہ ہے کہ دوسنتوں کے بعد پڑھے ۔