تعلیم الاسلام مکمل- یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مسافر کی نماز کا بیان سوال: کتنی دور کے سفر کا ارادہ کرنے سے آدمی مُسافر ہوتا ہے ؟ جواب: شریعت میں مسافر اُس کو کہتے ہیں جو اتنی دور جانے کا ارادہ کرکے نکلے جہاں تین دن میں پہنچ سکے ۔ تین دن میں پہنچنے سے یہ غرض نہیں کہ سارادن چل کر تین دن میں پہنچے ،بلکہ ہر روز صبح سے زوال تک چلنا مُعْتبَر ہے اور چال سے درمیانی درجہ کی چال اور دن سے چھوٹے سے چھوٹا دن مراد ہے ۔ سوال: درمیانی درجے کی چال سے کیا مراد ہے اور تین دن کی مسافت کتنے میل ہوتی ہے ؟ جواب: درمیانی درجے کی چال سے پیدل آدمی کی چال مراد ہے اور ٹھیک بات تو یہی ہے کہ تین منزل کی مَسَافت معتبر ہے ،لیکن آسانی کے لئے اڑتالیس (۴۸)میل کی مَسَافت تین منزل کے برابر سمجھ لی گئی ہے ۔ سوال: اگر کوئی شخص ریل یا گھوڑا گاڑی یا موٹر پر اتنی دور کا ارادہ کرکے چلے جہاں پیدل آدمی تین دن میں پہنچتے ہیں تو اس کا کیا حکم ہے ؟ جواب: یہ مسافر ہوگیا خواہ کتنی ہی جلد ی پہنچ جائے ۔ سوال: مسافر کی نماز میں کیا فرق ہوجاتا ہے ؟ جواب: مسافر ظہر اور عصر اور عشاء کی نمازیں بجائے چار رکعت کے دو رکعت پڑھتا ہے اور فجر، مغرب اور وتر کی نمازیں اپنے حال پر رہتی ہیں ۔ ان میں کوئی فرق نہیں ہوتا ۔ سوال: چار رکعتوں والی نمازوں کی دورکعتیں پڑھنے کو کیا کہتے ہیں ؟ جواب: اُسے َقصر کہتے ہیں ۔ سوال: مسافر کس وقت سے قصر شروع کرے ؟ جواب: جب اپنی بستی کی آبادی سے باہر نکل جائے اُس وقت سے قصر کرنے لگے ۔ سوال: مسافر کب تک قصر کرے ؟ جواب: جب تک سفر میں رہے اور کسی شہر یا قصبے یا گائوں میں پہنچ کر وہاں پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت نہ کرلے اُس وقت تک نماز قصر کرتا رہے ،اور جب کسی جگہ پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کرلی تو نیت کرتے ہی پوری نماز پڑھنے لگے ۔ سوال: اگر کسی جگہ دو چار دن ٹھہرنے کا ارادہ تھا لیکن کام پورانہ ہو ا، پھر دو چار دن کی نیت کرلی ، پھر کام پورا نہ ہوا اور پھر دو چار دن کی نیت کر لی، اسی طرح پندرہ دن سے زیادہ گزرگئے تو کیا حکم ہے ؟ جواب: جب تک اِکٹھے پندرہ دن کی نیت نہ کرے نماز قصر پڑھنا چاہئے اور اسی حالت میں پندرہ دن سے زائد بھی گزر جائیں تب بھی کچھ مضائقہ نہیں ۔ سوال: اگر مسافر چار رکعتوں والی نماز پوری پڑھ لے تو کیا حکم ہے ؟ جواب: اگر دوسری رکعت پر قعدہ کرلیا ہے تو آخر میں سجدۂ سہو کرلینے سے نماز ہو جائے گی ،لیکن قصداًایسا کرنے سے گنہگار ہوگا اور بھولے سے ایسا ہوگیا تو گناہ بھی نہیں اور اس صورت میں دورکعتیں فرض اور دو نفل ہوجائیں گی ۔ لیکن اگر دوسری رکعت پر قعدہ نہیں کیا تو نماز ِفرض ادا نہ ہوگی، چاروں نفل ہوجائیں گی ،فرض پھر دوبارہ پڑھے ۔سوال: اگر مسافر کسی مقیم کے پیچھے نماز پڑھے تو کیا حکم ہے ؟ جواب: امام مقیم کی اقتدا کرنے سے ُمقتدی مسافر کے ذمے بھی چاروں رکعتیں فرض ہوجاتی ہیں ۔سوال: اگر امام مسافر ہو اور مقتدی مقیم ہوتو کیا حکم ہے ؟ جواب: مسافر اپنی دو رکعتیں پوری کرکے سلام پھر دے اور سلام پھیرنے کے بعدمُقتدیوں سے کہہ دے کہ تم اپنی نماز پوری کر لو، میں مسافر ہوں، مُقتدی بغیر سلام پھیرے کھڑے ہوجائیں اور اپنی اپنی دو رکعتیں پوری کرلیں، لیکن اِن دونوں رکعتوں میں فاتحہ اور سورت نہ پڑھیں اور اگر کوئی سہو ہوجائے تو سجدۂ سہو بھی نہ کریں ۔سوال: چلتی ریل اور جہاز پر نماز جائز ہے یا نہیں ؟ جواب: چلتی ریل اور جہاز پر نماز جائز ہے ۔ اگر کھڑے ہوکر پڑھ سکے، چکر کھانے یا گرنے کا ڈرنہ ہو تو کھڑے ہو کر پڑھنا ضروری ہے اور کھڑے ہو کر نہ پڑھ سکے تو بیٹھ کر پڑھ لے اور اگر درمیانِ نماز میں ریل یا جہاز کے گھوم جانے سے نمازی کا منہ قبلے کی طرف نہ رہے تو فوراً قبلے کی طرف پھر جانا چاہئے ،ورنہ نماز نہ ہوگی۔