تعلیم الاسلام مکمل- یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
زکوٰۃ کے مَصارف کا بیان سوال: مصارفِ زکوٰۃ سے کیا مراد ہے ؟ جواب: جس شخص کو زکوٰۃ دینے کی اجازت ہے اُسے مصرف ِ زکوٰۃ کہتے ہیں ۔ مصارف ،مصرف کی جمع ہے ۔ مصارفِ زکوٰۃ سے وہ لوگ مراد ہیں جن کو زکوٰۃ دینا جائز ہے ۔سوال: مصارفِ زکوٰۃ کتنے اور کون کون ہیں ؟ جواب: اس زمانہ میں مصارفِ زکوٰۃ یہ ہیں :- ۱ ۔ فقیر یعنی وہ شخص جس کے پاس کچھ تھوڑا مال واسباب ہے ،لیکن نصاب کے برابر نہیں ۔ ۲۔ مسکین یعنی وہ شخص جس کے پاس کچھ بھی نہیں ۔ ۳۔ قرضدار یعنی وہ شخص جس کے ذمے لوگوں کا قرض ہو اور اُس کے پاس قرض سے بچا ہوا بقدرِ نصاب کوئی مال نہ ہو ۔ ۴۔ مسافر جو حالت ِ سفر میں تنگدست ہوگیا ہو اُسے بقدرِ حاجت زکوٰۃ دے دینا جائز ہے ۔سوال: مدارسِ اسلامیہ میں زکوٰۃ کا مال دینا جائزہے یا نہیں ؟ جواب: ہاں! طالب علموں کو زکوٰۃ کا مال دینا جائز ہے اور مدارس کے مُہتمموں کو اس کیلئے کہ وہ طالبعلموں پر خرچ کریں ، دینے میں کچھ مضائقہ نہیں ۔سوال: کن لوگوں کو زکوٰۃ دینا نا جائز ہے ؟ جواب: اتنے لوگوں کو زکوٰۃ دینا جائز نہیں :- ۱۔ مالدار، یعنی وہ شخص جس پر خود زکوٰۃ فرض ہے یا نصاب کے برابر قیمت کا اور کوئی مال موجود ہو اور اُس کی حاجت ِاصلیہ سے زائد ہو، جیسے کسی کے پاس تانبے کے برتن روزمرہ کی ضرورت سے زائد رکھے ہوئے ہیں اور اُن کی قیمت بقدر نصاب ہے ، اُس کوزکوٰۃ کا مال لینا حلال نہیں ، اگر چہ خود اُس پر بھی اُن برتنوں کی زکوٰۃ دینی واجب نہیں ۔ ۲۔ سید اور بنی ہاشم ، بنی ہاشم سے حضرت حارث ؓبن عبدالمطلب اور حضرت جعفر ؓاور حضرت عقیل ؓاور حضرت عباسؓاور حضرت علی ؓکی اولاد مراد ہے ۔ ۳۔ اپنے باپ ، ماں ، دادا، دادی، نانا، نانی چاہے اور اوپر کے ہوں ۔ ۴۔ بیٹا ، بیٹی ، پوتا ، پوتی ، نواسہ ، نواسی چاہے اور نیچے کے ہوں ۔ ۵۔ خاوند اپنی بیوی کو اور بیوی اپنے خاوند کو بھی زکوٰۃ نہیں دے سکتی ۔ ۶۔ کافر۔ ۷۔ مالدار آدمی کی نابالغ اولاد ۔ ان تمام لوگوں کو زکوٰۃ دینا جائز نہیں ۔سوال: کن کاموں میں زکوٰۃ کا مال خرچ کرنا جائز نہیں ہے ؟ جواب: جن چیزوں میں کوئی مستحق مالک نہ بنا یا جائے اُن میں مالِ زکوٰۃ خرچ کرنا جائز نہیں، جیسے میت کے گور وکفن میں لگا دینا یا میت کا قرض ادا کرنا یا مسجد کی تعمیر یا فرش یا لوٹوں یا پانی وغیرہ میں خرچ کرنا جائز نہیں ۔سوال: کسی شخص کے پاس ایک ہزار دو ہزار روپے کا مکان ہے جس میں وہ رہتا ہے یا اُس کے کرایہ سے اپنی گذر کرتا ہے ۔ اس کے علاوہ اُس کے پاس کوئی مال نہیں بلکہ تنگدست ہے ۔ اسے زکوٰۃ دینا جائز ہے یا نہیں ؟ جواب: جائز ہے کیونکہ یہ مکان اس کی حاجت ِ اصلیہ میں داخل ہے، البتہ جب کسی کے پاس اُس کی حاجت ِ اصلیہ سے کوئی مال زائد ہو اور وہ بقدرِ نصاب ہو تو اُسے زکوٰۃ لینا جائز نہیں ۔سوال: اگر کسی شخص کو مستحق سمجھ کر زکوٰۃ دے دی ،بعد میں معلوم ہوا کہ وہ سیّدتھا یا مالدار تھا یا اپنا باپ یا ماں یا اولاد میں سے کوئی تھا تو زکوٰۃ ادا ہوئی یا نہیں ؟ جواب: ادا ہوگئی ، پھر سے دینا واجب نہیں ۔سوال: زکوٰۃ کن لوگوں کو دینا افضل ہے ؟ جواب: اوّل اپنے رشتہ داروں جیسے بھائی، بہن ، بھتیجے ، بھتیجیاں ، بھانجے ، بھانجیاں چچا، پھوپی ، خالہ ، ماموں ، ساس ، ُسسرے ، داماد وغیرہ میں سے جو حاجتمند اور مستحق ہوں اُنہیں دینے میں بہت زیادہ ثواب ہے۔ ان کے بعد اپنے پڑوسیوں یا اپنے شہر کے لوگوں میں سے جو زیادہ حاجتمندہو اُسے دینا افضل ہے ۔پھر جسے دینے میں دین کا نفع زیادہ ہو جیسے علمِ دین کے طالب ِعلم ۔