تعلیم الاسلام مکمل- یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صدقۂ فطر کابیان سوال: صدقۂ فطر کسے کہتے ہیں ؟ جواب: فطر کے معنی روزہ کھولنے یا روزہ نہ رکھنے کے ہیں ۔ خداتعالیٰ نے اپنے بندوں پر ایک صدقہ مقرر فرمایا ہے کہ رمضان شریف کے ختم ہونے پر روزہ کھل جانے کی خوشی اور شکریہ کے طور پر ادا کریں ۔ اُسے صدقۂ فطر کہتے ہیں اور اسی روزہ کھلنے کی خوشی منانے کا دن ہونے کی وجہ سے رمضان شریف کے بعد والی عید کو عیدُ الفطر کہتے ہیں ۔ سوال: صدقۂ فطر کس شخص پر واجب ہوتا ہے ؟ جواب: ہر مسلمان آزاد پر جبکہ وہ بقدر ِ نصاب مال کا مالک ہو صدقۂ فطر واجب ہے ۔ سوال: صدقۂ فطر واجب ہونے کے لئے جو نصاب شرط ہے وہ وہی نصابِ زکوٰۃ ہے جو بیان ہوچکا یا کچھ فرق ہے ؟ جواب: نصابِ زکوٰۃ اور نصابِ صدقۂ فطر کی مقدار تو ایک ہی ہے، مثلاً چو ّن تولہ دو ماشہ چاندی یا اُس کی قیمت، لیکن نصابِ زکوٰۃ اور نصاب صدقۂ فطر میں یہ فرق ہے کہ زکوٰۃ فرض ہونے کے لئے تو چاندی یا سونا یا مالِ تجارت ہونا ضروری ہے اور صدقۂ فطر واجب ہونے کے لئے ان تین چیزوں کی خصوصیت نہیں ،بلکہ اُس کے نصاب میں ہر قسم کا مال حساب میں لے لیا جاتا ہے ۔ ہاں حاجت ِاصلیہ سے زائد اور قرض سے بچا ہوا ہونا دونوں نصابوں میں شرط ہے۔ پس اگر کسی شخص کے پاس اُس کے استعمال کے کپڑوں سے زائد کپڑے رکھے ہوئے ہوں یا روز مرہ کی ضرورت سے زائد تانبے ،پیتل، چینی وغیرہ کے برتن رکھے ہوں یا کوئی مکان اُس کا خالی پڑا ہے اور کسی قسم کا سامان اور اسباب ہے اور اُس کی حاجت اصلیہ سے زائد ہے اور اُن چیزوں کی قیمت نصاب کے برابر یا زیادہ ہے تو اُس پر زکوٰۃ فرض نہیں ،لیکن صدقۂ فطر واجب ہے ۔ صدقۂ فطر کے نصاب پر سال بھر گذرنا بھی شرط نہیں، بلکہ اُسی روز نصاب کا مالک ہوا ہو تو بھی صدقۂ فطر ادا کرنا واجب ہے ۔ سوال: صدقۂ فطر کس کس کی طرف سے دینا واجب ہے ؟ جواب: ہر مالک ِنصاب شخص پر اپنی طرف سے اور اپنی نابالغ اولاد کی طرف سے صدقۂ فطر دینا واجب ہے ،لیکن نابالغوں کا اگر اپنا مال ہوتو اُن کے مال میں سے ادا کرے ۔ سوال: مشہور ہے کہ جس نے روزے نہیں رکھے اُس پر صدقۂ فطر واجب نہیں، یہ صحیح ہے یا غلط ؟ جواب: غلط ہے ، بلکہ ہر مالک ِ نصاب پر واجب ہے ،خواہ روزے رکھے ہوں یا نہ رکھے ہوں ۔ سوال: صدقۂ فطر واجب ہونے کا وقت کیا ہے ؟ جواب: عید کے دن صبحِ صادق ہوتے ہی یہ صدقہ واجب ہوتا ہے ۔ پس جو شخص صبحِ صادق سے پہلے مرگیا اُس کے مال میں سے صدقۂ فطر نہیں دیا جائے گا اور جو بچہ صبحِ صادق سے پہلے پیدا ہوا ہو اُس کی طرف سے ادا کیا جائے گا ۔ سوال: اگر صدقۂ فطر عید کے دن سے پہلے رمضان شریف میں دیدے تو جائز ہے یا نہیں ؟ جواب: جائز ہے ۔ سوال: صدقۂ فطر ادا کرنے کا بہتر وقت کیا ہے ؟ جواب: عید کے دن عید کی نماز کو جانے سے پہلے ادا کرنا بہتر ہے اور نماز کے بعد ادا کرے تو یہ بھی جائز ہے اور جب تک ادا نہ کرے اُس کے ذمہ واجبُ الاد ا رہے گا ،چاہے کتنی ہی مدت گذر جائے ۔ سوال: صدقہ فطر میں کیا کیا چیز اور کتنی دینا واجب ہے ؟ جواب: صدقۂ فطر میں ہر قسم کا غلہ اور قیمت دینا جائز ہے ۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ اگر گیہوں یا اُس کا آٹا یا سَتُّودیں تو فی آدمی پونے دو سیر دینا چاہئے (سیر سے مراد انگریزی روپے سے اسّی روپے کا وزن ہے )۔ اور جو ۔َیا اُس کا آٹا یا ستو۔ّدیں تو ساڑھے تین سیردینا چاہئے اور اگر جو اور گیہوں کے علاوہ اور کوئی غلہ مثلاً چاول ،باجرہ ،جوار وغیرہ دیں تو پونے دوسیر گیہوں کی قیمت یا ساڑھے تین سیر جو ۔َ کی قیمت میں جس قدر وہ غلّہ آتا ہو اتنا دینا چاہئے اور اگر قیمت دیں تو پونے دو سیر گیہوں یا ساڑھے تین سیر جو کی قیمت دینی چاہئے ۔ سوال: ایک آدمی کا صدقۂ فطر ایک ہی فقیر کو دیدینا یا تھوڑا تھوڑا کئی فقیروں کو دینا بھی جائز ہے ؟ جواب: کئی فقیروں کو بھی دینا جائز ہے ۔ اسی طرح کئی آدمیوں کا صدقۂ فطر ایک فقیر کو بھی دینا جائز ہے ۔ سوال: صدقۂ فطر کن لوگوں کو دینا چاہئے ؟ جواب: جن لوگوں کو زکوٰۃ دینا جائز ہے انہیں صدقۂ فطر دینا بھی جائز ہے اور جن لوگوں کو زکوٰۃ دینا ناجائز ہے انہیں صدقۂ فطر دینا بھی ناجائز ہے ۔ سوال: جن لوگوں پر صدقہ فطر واجب ہے وہ زکوٰۃ یا صدقۂ فطر لے سکتے ہیں یا نہیں ؟ جواب: نہیں لے سکتے، اور کوئی فرض یا واجب صدقہ ایسے لوگوں کو لینا جائز نہیں جن کے پاس صدقۂ فطر کا نصاب موجود ہو ۔ _______٭٭٭٭٭٭ _______ تعلیمُ الاسلام کا چوتھا حصہ ختم ہوا