تعلیم الاسلام مکمل- یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جواب۔ خدا تعالیٰ کی بہت سی صفتیں ہیں جیسے قدیم ہونا (یعنی ہمیشہ سے ہونا اور ہمیشہ رہنا) عالِم ( یعنی ہر چیز کو جاننے والا) ہونا۔ قادر ( یعنی ہر چیز پر اس کی طاقت اور قدرت) ہونا۔ حَی ّ (یعنی زندہ) ہونا وغیرہ۔ تو جو نام کہ ان صفتوں میں کسی صفت کو ظاہر کرے اس کو صفاتی نام کہتے ہیں۔ اس کی مثال ایسی سمجھو جیسے ایک شخص کا نام جمیل ہے۔ جو صرف اس کی ذات کے لحاظ سے پہچان کیلئے رکھا گیا ہے۔ اس میں کسی صفت کا لحاظ نہیں ۔ لیکن اس نے علم بھی سیکھا ہے ۔ لکھنا بھی جانتا ہے، قرآن مجید بھی حِفظ کیا ہے، اور ان صفتوں کے لحاظ سے اسے عالم، منشی ، حافِظ بھی کہتے ہیں۔ تو جمیل اس کا ذاتی نام ہے اور عالمِ، منشی، حافظ صفاتی نام کہلائیں گے ۔ کیونکہ ا س کے علم کی صفت یا لکھنا جاننے کی صفت یا قرآن مجید یاد ہونے کی صفت کے لحاظ سے یہ نام رکھے گئے ہیں۔ اسی طرح لفظ اللہ تو خدا تعالیٰ کا ذاتی نام یا اِسم ذات ہے اور خالق ، قادر، عالِم، مالِک وغیرہ اس کے صفاتی نام ہیںسوال۔ خدا تعالیٰ کا ذاتی نام تو ایک لفظ اللہ ہے۔ اس کے صفاتی نام کتنے ہیں؟ جواب۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے : وَلِلّٰہِ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰی فَادْعُوْہُ بِھَا (اعراف۔ ع۲۲)یعنی ” خدا تعالیٰ کے بہت سے اچھے نام ہیں تو انہیں ناموں سے اسے پکارا کرو۔“ اور حدیث شریف میں ہے:۔ اِنَّ لِلّٰہِ تَعَالیٰ تِسْعَةً وَّ تِسْعِیْنَ اِسْمًا مِّائَةً اِلَّا وَاحِدًا (بخاری)۔ ” بے شک اللہ تعالیٰ کے ننانوے یعنی ایک کم سو نام ہیں۔“فرشتے سوال۔ مقَرّب فرشتوں کے سوا اور سب فرشتوں کا مرتبہ آپس میں برابر ہے یا کم زیادہ مرتبہ رکھتے ہیں؟ جواب۔ چار مقرّب فرشتے جن کے نام تم تعلیم ُ الاسلام کے دوسرے حصّے میں پڑھ چکے ہو سب فرشتوں سے افضل ہیں۔ ان کے سوا اور فرشتے بھی آپس میں کم زیادہ مرتبے رکھتے ہیں، کوئی زیادہ مقرّب ہے کوئی کم