تعلیم الاسلام مکمل- یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جواب۔ وضو کرتے وقت جو پانی بدن سے گرتا ہے (اگر بدن پر نجاست حقیقہ نہ ہو تو ) وہ مُستعمل پانی کہلاتا ہے۔ مستعمل پانی غیر مستعمل پانی میں مل جائے تو اس کا حکم یہ ہے کہہ جب تک مستعمل پانی کی مقدار غیر مستعمل سے کم رہے اس وقت تک اس سے وضو اور غسل جائز ہے۔ اور جب مستعمل پانی کی مقدار غیر مستعمل کے برابر یا اس سے زیادہ ہو جائے تو پھر اس سے وضو اور غسل ناجائز ہےسوال۔ اگر پانی میں کوئی پاک چیز مل جائے مثلاً صابون یا زعفران تو اس سے وضو جائز ہے یا نہیں؟ جواب۔ پانی میں پاک چیز ملنے سے ایک دو وصف بدل جانے پر بھی وضو جائز رہتا ہے ، ہاں جب تینوں وصف بدل جائیں اور پانی گاڑھا ہو جائے تو وضو ناجائز ہو جاتا ہےسوال۔ اگر تالاب یا حوض شرعی گز سے دو گز چوڑا اور پچاس گز لمبا ہو یا چار گز چوڑا اور بچیس گز لمبا یا پانچ گزچوڑا اور بیس گز لمبا ہو تو وہ جاری پانی کے حکم میں ہو گا یا نہیں؟ جواب۔ ہاں وہ جاری پانی کے حکم میں ہے سوال۔ اگر حوض کھلا ہوا منہ شرعی مقدار سے کم ہے لیکن نیچے کا حصہ اس کا بہت بڑا ہے تو وہ بڑے حوض اور جاری پانی کے حکم میں ہے یا نہیں؟ جواب۔ اگر حوض دس گز لمبا ، دس گز چوڑا ہے لیکن اس کے چاروں طرف یا کسی ایک دو طرف سے اس کا منہ چھُپا دیا گیا ہے تو جس چیز سے چُھپایا ہے اگر وہ پانی سے اونچی اور الگ رہتی ہے تو وہ حوض ٹھیک ہے اورجاری پانی کے حکم میں ہے اور اگر وہ چیز جس سے پانی چھپایا ہے پانی سے لگی رہتی ہے تو حوض ٹھیک نہیں اور تھوڑے پانی کا حکم رکھتا ہے خلاصہ یہ کہ پانی کا اتنا حصہ معتبر ہے جتنا اوپر سے کھلا ہوا ہو یعنی کسی چیز سے لگا ہوا نہ ہو۔ اس کی مقدار شرعی مقدار کے برابر ہونی چاہئیے۔ اگر کھلا ہوا حصہ کم ہے تو نیچے سے چاہے جتنا زیادہ ہو اس کا اعتبار نہیں۔