تعلیم الاسلام مکمل- یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رسالت سوال: قرآنِ مجید میں ہے : ’’ (فاطر :۲۴) یعنی کوئی قوم ایسی نہیں جس میں خدا کی طرف سے کوئی ڈرانے والانہ آیاہواور دوسری جگہ فرمایاہےإِنَّا أَرْسَلْنَاكَ بِالْحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا وَإِنْ مِنْ أُمَّةٍ إِلَّا خَلَا فِيهَا نَذِيرٌ ‘‘’’ وَيَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْلَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِنْ رَبِّهِ إِنَّمَا أَنْتَ مُنْذِرٌ وَلِكُلِّ قَوْمٍ هَادٍ ‘‘(الرعد :۷) یعنی ہر قوم کے لئے ہدایت کرنے والا (بھیجا گیا ) ہے ۔ ان آیتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر ملک اور ہر قوم میں خدا کی طرف سے کوئی پیغمبر بھیجا گیا ہے تو کیا ہندوستان میں بھی کوئی پیغمبر آئے تھے ؟ جواب: ہاں ! ان آیتوں سے بیشک یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ہر قوم کے لئے خدا نے کوئی ہادی اور ڈرانے والا بھیجا ہے اور اس لئے ممکن ہے کہ ہندوستان میں بھی کوئی نبی آئے ہوں ۔سوال: کیا یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہندوئوں کے پیشوا جیسے کرشن جی اور رام چندر جی وغیرہ خدا کے پیغمبر تھے ؟ جواب: نہیں کہہ سکتے ، کیونکہ پیغمبری ایک خاص عہدہ تھا جو خدا کی طرف سے اس کے برگزیدہ اور خاص بندوں کو عطا فرمایا جاتا تھا، تو جب تک شریعت سے یہ بات معلوم نہ ہوکہ یہ خاص عہدہ خدا تعالیٰ نے فلاں شخص کو عطا فرمایا تھا، اُس وقت تک ہم بھی نہیں کہہ سکتے کہ وہ خدا کا نبی تھا ۔ اگر ہم نے بلا دلیلِ شرعی صرف اپنی رائے سے کسی شخص کو پیغمبر سمجھ لیا اور فی الواقع وہ پیغمبر نہیں تھا تو خداتعالیٰ کے حضور میں ہم سے اس غلط عقیدے کا مُوا خذہ ہوگا ۔ یوں سمجھو کہ اگر تم صرف اپنے خیال سے کسی شخص کو سمجھ لو کہ وہ بادشاہ کا نائب یعنی گورنر جنرل ہے اور وہ فی الواقع گور نرجنرل نہ ہو تو تم حکومت کے نزدیک مجرم ہوگے کہ ایک ایسے شخص کو جسے بادشاہ نے گورنر جنرل نہیں بنایا ہے، تم نے گورنر جنرل مان کربادشاہ کی طرف ایک غلط بات کی نسبت کی ۔ پس گذشتہ لوگوں میں سے ہم خاص طور پر انہیں بزرگوں کو پیغمبر کہہ سکتے ہیں جن کا پیغمبر ہونا شریعت سے ثابت ہو اور قرآنِ مجید یا حدیث شریف میں ان کو پیغمبر بتایا گیا ہو ۔ ہندوئوں یا اور قوموں کے پیشوائوں کے مُتَعلّق ہم زیادہ سے زیادہ اس قدر کہہ سکتے ہیں کہ اگر ان کے عقائد اور اعمال درست ہوں اور ان کی تعلیم آسمانی تعلیم کے خلاف نہ ہو اور انہوں نے خلقِ خدا کی ہدایت اور رہنمائی کا کام بھی کیا ہو تو ممکن ہے کہ وہ نبی ہوں مگر یہ کہنا کہ وہ یقینا نبی تھے بے دلیل بات اور اٹکل کا تیر ہے ۔