تعلیم الاسلام مکمل- یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
روزے کے مکروہات کا بیان سوال: روزے میں کیا کیا باتیں مکروہ ہیں ؟ جواب: (۱) گوند چبانا یا کوئی اور چیز منہ میں ڈالے رکھنا ۔ (۲) کوئی چیز چکھنا، ہاں جس عورت کا خاوند سخت اور بد مزاج ہو اُسے زبان کی نوک سے سالن کا نمک چکھ لینا جائز ہے ۔ (۳) استنجے میں زیادہ پائوں پھیلاکر بیٹھنا اور ُکلی یا ناک میں پانی ڈالنے میں مبالغہ کرنا ۔ (۴) منہ میں بہت ساتھوک جمع کرکے نگلنا ۔ (۵) غیبت کرنا، جھوٹ بولنا ، گالی گلوچ کرنا ۔(۶) بیقراری اور گھبراہٹ ظاہر کرنا ۔ (۷) نہانے کی حاجت ہوجائے تو غسل کو قصداً صبحِ صادق کے بعد تک مؤخر کرنا ۔ (۸) کوئلہ چباکر یا منجن سے دانت مانجھنا ۔سوال: کن چیزوں سے روزہ مکروہ نہیں ہوتا؟ جواب: (۱) سرمہ لگانا ۔ (۲) بدن پر تیل ملنا یا سر میں تیل ڈالنا ۔ (۳) ٹھنڈک کے لئے غسل کرنا ۔ (۴) مسواک کرنا ، اگرچہ تازی جڑیا ترشاخ کی ہو۔ (۵) خوشبو لگانا یا سونگھنا ۔ (۶) بھولے سے کچھ کھا پی لینا ۔ (۷)خودبخود بلا قصد قے ہوجانا ۔ (۸) اپنا تھوک نگلنا ۔ (۹) بلا قصد مکھی یا دھوئیں کا حلق سے اُتر جانا ۔ ان تمام چیزوں سے روزہ نہ ٹوٹتا ہے نہ مکروہ ہوتا ہے ۔روزے کے مُفسِدات کا بیان سوال: مُفسِدات سے کیا مراد ہے ؟ جواب: مفسدات اُن باتوں کو کہتے ہیں جن سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور مفسدات کی دو قسمیں ہیں: ایک وہ جن سے صرف قضا واجب ہوتی ہے ۔ دوسری وہ جن سے قضااور کفارہ دونوں واجب ہوتے ہیں ۔سوال: جن مفسدات سے صرف قضاواجب ہوتی ہے وہ کیا کیا ہیں ؟ جواب: کسی نے زبردستی روزہ دار کے منہ میں کوئی چیز ڈالدی اور وہ حلق سے اُتر گئی ۔ (۲)روزہ یاد تھا اور ُکلی کرتے وقت بلا قصد حلق میں پانی اُتر گیا۔ (۳)قے آئی اور قصداً حلق میں لوٹالی ۔(۴) قصداًمنہ بھرکے قے کر ڈالی ۔ (۵)کنکری یا پتھر کا ٹکڑا یا گٹھلی یا مٹی یا کاغذ کا ٹکڑا قصداً نگل لیا ۔ (۶) دانتوں میں رہی ہوئی چیز کو زبان سے نکال کر جب کہ وہ چنے کے دانے کے برابر یااس سے زیادہ ہو، اگر منہ سے باہر نکال کر پھر نگل لیا تو چاہے چنے سے کم ہو یا زیادہ روزہ ٹوٹ گیا ۔ (۷) کان میں تیل ڈالا ۔ (۸) ناس لیا ۔ (۹) دانتوں میں سے نکلے ہوئے خون کو نگل لیا جب کہ خون تھوک پر غالب ہو۔ (۱۰)بھولے سے کچھ کھاپی لیا اور یہ سمجھ کر کہ روزہ ٹوٹ گیا پھر قصداً کھایا پیا ۔ (۱۱)یہ سمجھ کر کہ ابھی صبحِ صادق نہیں ہوئی سحری کھالی ،پھر معلوم ہوا کہ صبح ہوچکی تھی ۔ (۱۲) رمضان شریف کے سوا اور دنوں میں کوئی روزہ قصداً توڑڈالا ۔ (۱۳) ابر یا غبار کی وجہ سے یہ سمجھ کر کہ آفتاب غروب ہوگیا روزہ افطار کرلیا حالانکہ ابھی دن باقی تھا، ان سب صورتوں میں صرف اُن روزوں کی قضا رکھنی پڑے گی جن میں اِن باتوں میں سے کوئی بات پیش آئی ہے ۔سوال: کن صورتوں میں قضااور کفارہ دونوں واجب ہوتے ہیں ؟ جواب: رمضان شریف کے مہینے میں روزہ رکھ کر (۱) ایسی چیز جو غذا یا دوا یا لذّت کے طور پر استعمال کی جاتی ہے قصداً کھاپی لی ۔ (۲) قصداً صحبت کر لی ۔ (۳) فَصد کھلوائی یا سُرمہ لگا یا اور پھر یہ سمجھ کر کہ روزہ ٹوٹ گیا قصداً کھا پی لیا تو ان صورتوں میں قضا اور کَفَّارہ دونوں واجب ہیں ۔سوال: رمضان شریف کے مہینے میں اگر کسی کاروزہ ٹوٹ جائے تو پھر اُسے کھانا پینا جائز ہے یا نہیں ؟ جواب: نہیں! بلکہ اُس کو لازم ہے کہ شام تک کھانے پینے وغیرہ سے رُکارہے ۔ اسی طرح اگر مسافر دن میں اپنے گھر آجائے یا نابالغ لڑکا بالغ ہوجائے یا حیض و نفاس والی عورت پاک ہوجائے یا مجنون تندرست ہوجائے تو اُن لوگوں کو بھی باقی دن میں شام تک روزہ داروں کی طرح رہنا واجب ہے ۔سوال: رمضان شریف کے سوا اور کسی روزے کو توڑنے سے کَفَّارہ واجب ہوتا ہے یا نہیں ؟ جواب: کَفَّارہ صرف رمضان شریف کے مہینے میں فرض روزہ توڑنے سے واجب ہوتا ہے ۔ رمضان شریف کے سوا اور کسی روزے کے توڑنے سے چاہے وہ رمضان کی قضا کے روزے ہوں ،کفارہ واجب نہیں ہوتا ۔روزے کی قضا کا بیان سوال: روزے کی قضا واجب ہونے کی کتنی صورتیں ہیں ؟ جواب: (۱) بلا عذر فرض یا واجب معیَّن کے روزے نہیں رکھے ۔ (۲) کسی عذر کی وجہ سے کچھ روزے چھوٹ گئے ۔ (۳)روزہ رکھ کر کسی وجہ سے توڑدیا یا ٹوٹ گیا تو ان روزوں کی قضارکھنا فر ض ہے ۔سوال: قضا کب رکھنی چاہئے ؟ جواب: جب وقت ملے تو جس قدر جلدی رکھ سکے رکھ لینا بہترہے، بلاوجہ دیر کرنا بُری بات ہے ۔سوال: قضا روزے لگا تار رکھنے ضروری ہیں یا نہیں ؟ جواب: چاہے لگا تار رکھے چاہے درمیان میں فاصلہ کرکے، دونوں طرح جائز ہیں ۔سوال: اگر پہلے رمضان کے روزے ابھی قضا رکھنے باقی تھے کہ دوسر ارمضان آگیا تو کیا کرے ؟ جواب: اب اس رمضان کے روزے رکھے اور رمضان کے بعد پہلے روزوں کی قضا رکھے ۔سوال: نفلی روزہ رکھ کر توڑدے تو کیاحکم ہے ؟ جواب: اُس کی قضا رکھنا واجب ہے، کیونکہ نفلی نماز اور نفلی روزہ شروع کرنے کے بعد واجب ہوجاتے ہیں ۔سوال: اگر قضا روزے رکھنے کی طاقت نہ ہو تو کیا کرے ؟ جواب: اگراتنا بڈھا(بوڑھا) ہوگیا ہے کہ روزہ نہیں رکھ سکتا اور آئندہ طاقت آنے کی امید نہیں رہی یا ایسا بیمار ہے کہ صحت پانے کی اُمید جاتی رہی تو ان صورتوں میں روزوں کا فدیہ دے دینا جائز ہے ۔سوال: روزوں کا فِدیہ کیا ہے ؟ جواب: ہر روزے کے بدلے پونے دو سیر گیہوں یا ساڑھے تین سیر جو یا ان میں سے کسی کی قیمت یا ان کی قیمت کے برابر کوئی اور غلہ مثلاً چاول، باجرہ جوار وغیرہ ۔ اور ہر فرض اور واجب نماز کے فدیہ کی بھی یہی مقدار ہے، مگر نماز جب تک سر کے اشارے سے بھی پڑھ سکتا ہو اُس وقت تک تو اشارے سے نماز ادا کرنا فرض ہے اور جب اشارہ بھی نہ کرسکے اور اسی حال میں انتقال ہوجائے یا چھ۶ نمازوں کا وقت گزر جائے تو اس حالت کی نماز فرض نہیں ۔ پس نماز کا فدیہ دینے کی یہی صورت ہے کہ اگر نماز پڑھنے کی طاقت ہونے کے زمانے کی نمازیں قضا ہوگئیں اور بغیر ادا کئے ہوئے انتقال ہوگیا تو ان نمازوں کا فدیہ دیا جاسکتا ہے ۔سوال: ایک شخص کے ذمے کچھ روزے قضا تھے، اس کا انتقال ہوگیا تو اُس کی طرف سے کوئی آدمی روزے رکھ لے تو جائز ہے یا نہیں ؟ جواب: نہیں! یعنی اس مرنے والے کے ذمے سے روزے نہ اُترینگے، ہاں وارث فدیہ دیدیں تو جائز ہے ۔کَفَّارے کا بیان سوال: روزہ توڑنے کا کَفَّارہ کیا ہے ؟ جواب: کفارہ یہ ہے کہ ایک غلام آزاد کرے لیکن اِن ملکوں میں غلام نہیں ہیں ،اس لئے یہاں صرف دو صورتوں سے کفارہ دیا جاسکتا ہے : اوّل یہ کہ دو مہینے کے لگاتار روزے رکھے۔ دوسرے یہ کہ اگر دو مہینے روزے رکھنے کی طاقت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو دونوں وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلائے یا ساٹھ مسکینوں کو فی آدمی پونے دو سیر گیہوں یا ان کی قیمت یا قیمت کے برابر چاول ، باجرہ ، جوار دیدے (سیر سے انگریزی روپے سے اسّی روپے کا وزن مرا دہے )۔سوال: ساٹھ مسکینوں کا غلہ مثلاً دو من پچیس سیر گیہوں ایک مسکین کو دے دینا جائز ہے یا نہیں ؟ جواب: اگرایک مسکین کو ہر روز ایک دن کا غلہ (پونے دو سیر گیہوں ) دیا جائے یا اُسے ساٹھ دن تک دونوں وقت کھانا کھلادیا جائے تو جائز ہے ،لیکن اگر اُسے ایک دن میں ایک دن سے زیادہ کا غلہ یا قیمت دی جائے تو ایک دن کا صحیح ہوگا اور ایک دن سے جس قدر زیادہ دیا ہے اُس کا کفارہ میں شمار نہ ہوگا ۔سوال: اگر ایک مسکین کو پونے دو سیر سے کم دیا جائے تو جائز ہے یا نہیں ؟ جواب: نہیں ! بلکہ کفارے میں ایک مسکین کو پونے دوسیر گیہوں یعنی ایک دن کے غلّے کے مقدار سے کم دینا یا ایک دن میں ایک دن کی مقدار سے زیادہ دینا ناجائز ہے ۔ سوال: اگرایک رمضان کے کئی روزے توڑ ڈالے تو کیا حکم ہے ؟ جواب: ایک ہی کفارہ واجب ہوگا ۔