تعلیم الاسلام مکمل- یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جواب۔ جب پانی نہ ملے یا پانی کے استعمال کرنے سے بیمار ہو جانے یا مرض بڑھ جانے کا اندیشہ ہو تو تیمم کرنا جائز ہوتا ہےسوال۔ پانی نہ ملنے کی کیا کیا صورتیں ہیں؟ جواب۔ جب پانی ایک میل دور ہو یا کسی دشمن کے خوف سے پانی نہ لے سکتا ہو۔ مثلاً گھر سے باہر کنواں موجود ہے مگر ڈر ہے کہ گھر سے نکلا تو دشمن یا چور مار ڈالے گایا کنوئیں کے پاس بڑا بھاری سانپ پھر رہا ہے یا شیر کھڑا ہے یا تھوڑا پانی اپنے پاس موجود ہے مگر ڈر ہے کہ اگر اسے وضو میں خرچ کر دیا تو پیاس سے تکلیف ہو گی یا کنواں موجود ہے مگر ڈول رسّی نہیں ہے یا پانی موجود ہے مگر یہ شخص اُٹھ کر اسے لے نہیں سکتا اور دوسرا آدمی موجود نہیں ۔ یہ سب صورتیں پانی نہ ہونے کے حکم میں داخل ہیںسوال۔ بیمار ہوجانے کا خوف کب معتبر ہے؟ جواب۔ جبکہ اپنے تجربہ سے گمانِ غالب ہو جائے یا کسی بڑے قابل حکیم کے کہنے سے معلوم ہو کہ پانی کے استعمال کرنے سے بیمار ہو جائے گا تو تیمم درست ہوگاسوال۔ پانی کے ایک میل دور ہونے سے کیا مراد ہے ذرا کھول کر بیان کرو؟ جواب۔ جب انسان کسی ایسی جگہ پر ہو جہاں پانی موجود نہیں لیکن اسے کسی کے بتانے سے یا اپنی اٹکل سے اس بات کا گمانِ غالب ہو جائے کہ پانی ایک میل کے اندر ہے تو پانی لانا اور وضو کرنا ضروری ہےمگر جب کوئی بتانے والا بھی نہ ہو اور کسی طریقہ سے بھی پانی کا پتہ نہ چلے یا پانی کا پتہ تو چلے لیکن وہ ایک میل یا اس سے زیادہ دور ہو تو پھر پانی لانا ضروری نہیں تیمم کر لینا جائز ہےسوال۔تیمم میں فرض کتنے ہیں؟