تعلیم الاسلام مکمل- یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سجدۂ تِلاوَت کا بیان سوال: سجدۂ تِلاوت کسے کہتے ہیں ؟ جواب: تلاوت کے معنی پڑھنے کے ہیں ۔ قرآن شریف میں چند مقام ایسے ہیں جن کو پڑھنے یا کسی کوپڑھتے ہوئے سننے سے سجدہ کرنا واجب ہوجاتا ہے اُسے سجدۂ تلاوت کہتے ہیں ۔ سوال: وہ کتنے مقام ہیں جن کو پڑھنے یا سننے سے سجدہ کرنا پڑتا ہے ؟ جواب: تمام قرآنِ مجید میں چودہ ۱۴ مقام ہیں جن کو چودہ ۱۴ سجدے بھی کہتے ہیں ۔ سوال: اگر نماز کے باہر سجدے کی آیت پڑھے تو کس وقت اور کس طرح سجدہ کرے ؟ جواب: بہتر تو یہی ہے کہ جس وقت سجدے کی آیت پڑھی ہے اُسی وقت سجدہ کرلے، لیکن اگر اُس وقت نہ کیا جب بھی کوئی گناہ نہیں۔ ہاں زیادہ تاخیر کرنا مکروہ ہے ۔ اور نماز سے باہر سجدہ کرنے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ کھڑے ہو کر تکبیر کہتا ہوا سجدہ کرے اور پھر تکبیر کہتا ہوا اٹھ کھڑا ہو، لیکن اگر بیٹھے ہی سے سجدے میں گیا اور سجدے سے اٹھ کر بیٹھ گیا جب بھی سجدہ ادا ہوگیا ۔ سوال: سجدۂ تلاوت کرنے کے لئے کیا شرائط ہیں؟ جواب: جو شرائط نماز کی ہیں وہی سجدۂ تلاوت کی ہیں، یعنی بدن اور کپڑے اور جگہ کا پاک ہونا ، ستر ڈھکنا ، قبلے کی طرف منہ کرنا ، سجدۂ تلاوت کی نیت کرنا ۔ سوال: سجدۂ تلاوت کن چیزوں سے فاسد ہوجاتا ہے ؟ جواب: جن چیزوں سے نماز فاسد ہوتی ہے ، انہیں سے سجدۂ تلاوت بھی فاسد ہوجاتا ہے ۔ سوال: اگر سجدے کی آیت دویازیادہ مرتبہ پڑھی جائے تو کیا حکم ہے ؟ جواب: اگر سجدے کی کوئی خاص آیت ایک مجلس میں دو یا زیادہ مرتبہ پڑھے یا سنے تو ایک ہی سجدہ واجب ہوتا ہے ۔ سوال: اگر ایک مجلس میں سجدے کی دو آیتیں پڑھیں یا ایک آیت دو مجلسوں میں پڑھی تو کیا حکم ہے ؟ جواب: ایک مجلس میں جتنی ُمختلف سجدوں کی آیتیں پڑھیں یا ایک آیت جتنی مجلسوں میں مکرّ رپڑھی ہے اُتنے سجدے واجب ہونگے ۔ سوال: اگر کوئی شخص قرآن شریف کی تلاوت کرتے وقت آگے پیچھے سے پڑھ لے اور صرف آیت ِسجدہ چھوڑ دے تو کیسا ہے؟ جواب: ایسا کرنا مکروہ ہے ۔ سوال: اگر تلاوت کرنے والا ایسی جگہ تلاوت کررہا ہے کہ وہاں اور لوگ بھی بیٹھے ہیں تو وہ سجدے کی آیت آہستہ پڑھ لے کہ اور لوگ نہ سنیں تو کیسا ہے ؟ جواب: جائز ہے بلکہ بہتر یہی ہے کہ آہستہ پڑھے ۔ بیمار کی نماز کا بیان سوال: بیمار کے لئے کس حالت میں بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز ہوتا ہے ؟ جواب: جبکہ بیمار میں بالکل کھڑے ہونے کی طاقت نہ ہو یا کھڑے ہونے سے سخت تکلیف ہوتی ہو یا مرض کے بڑھ جانے کا اندیشہ ہو یا سر میں چکر آکر گر جانے کا خوف ہو یا کھڑے ہونے کی طاقت تو ہے لیکن رکوع سجدہ نہیں کرسکتا تو ان سب صورتوں میں بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز ہے ۔پھر اگر رکوع سجدہ کرسکتا ہے تو رکوع سجدے کے ساتھ، اور نہیں کرسکتا تو رکوع سجدے کے اشاروں سے نماز پڑھ لے ۔ رکوع اور سجدے کے اشارے سر ُجھکا کر کرے اور رکوع کے اشارے سے سجدے کے اشارے میں سر کو زیادہ جھکائے ۔سوال: اگر کوئی شخص پورا قیام نہیں کرسکتا لیکن تھوڑی دیر کھڑا ہوسکتا ہے اُس کا کیا حکم ہے ؟ جواب: اُس پر اتنی دیر کھڑا ہونا ضروری ہے ۔سوال: اگر مریض میں بیٹھ کر بھی نماز پڑھنے کی طاقت نہ ہو تو کیا کرے ؟ جواب: لیٹے لیٹے نماز پڑھ لے ۔ لیٹ کر نماز پڑھنے کی صورت یہ ہے کہ چِت لیٹے اور پائوں قبلے کی طرف کرے، لیکن پھیلانا نہیں چاہئے،گھٹنے کھڑے رکھے اور سر کے نیچے تکیہ وغیرہ رکھ کر ذرا اونچا کرلے اور رکوع سجدے کے لئے سرجھکا کر اشارے سے نماز پڑھے۔ یہ صورت تو افضل ہے اور جائز یہ بھی ہے کہ شمال کی جانب سرکرکے داہنی کروٹ پر یا جنوب کی جانب سرکرکے بائیں کروٹ پر لیٹے اور اشارے سے نماز پڑھ لے ۔ ان دونوں صورتوں میں سے دائیں کروٹ پر لیٹنا افضل ہے ۔سوال: اگر بیمار میں سر سے اشارہ کرنے کی بھی طاقت نہ ہو تو کیا حکم ہے ؟ جواب: جب سر سے اشارہ بھی نہ کرسکے تو نماز ُ مؤخَّرکرے ،پھر اگر ایک رات دن سے زیادہ اُس کی یہی حالت رہی تو چھوٹی ہوئی نمازوں کی قضا بھی اس کے ذمّے نہیں ، ہاں اگر ایک رات دن یا اس سے کم میں اُسے سر سے اشارہ کرنے کی بھی طاقت آگئی تو چھوٹی ہوئی نمازوں کی (جو پانچ نمازیں یا اس سے کم ہوں گی ) قضا اُس کے ذمہ لازم ہوگی ۔