تعلیم الاسلام مکمل- یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جواب۔ جب حضور ﷺ نے مکّہ معظمہ کے لوگوں کو خدا تعالیٰ کی توحید کی تعلیم دی اور ان سے فرمایا کہ بُت پرستی چھوڑ دو اور ایک خدا پر ایمان لاؤ تو وہ لوگ آپ ﷺ کے دشمن ہو گئے کیونکہ وہ بتوں کی عبادت کرتے اور ان کو معبود سمجھتے تھے اور طرح طرح سے انہوں نے حضور ﷺ کو تکلیفیں پہنچانی شروع کر دیں۔ حضور انور ﷺ اُن کی عداوت اور دشمنی کی سختیاں اور تکلیفیں برداشت کرتے اور توحید کی تعلیم دیتے اور خدا تعالیٰ کے احکام پہنچاتے رہے مگر جب اُن کی دشمنی کی کوئی حد باقی نہ رہی اور سب نے مل کر حضور ﷺ کو قتل کر دینے کا ارادہ کر لیا تو حضور انور ﷺ خدا تعالیٰ کے حکم سے اپنے پیارے وطن مکّہ معظمہ کو چھوڑ کر مدینہ منوّرہ تشریف لے گئے۔ مدینہ منوّرہ کے لوگ پہلے مسلمان ہو چکے تھے اور وہ حضور ﷺ کے مدینہ تشریف لانے کے نہایت مشتاق تھے ۔ جب حضور انور ﷺ مدینہ منوّرہ میں پہنچے تو ان مسلمانوں نے حضور ﷺ اور حضور ﷺ کے ساتھیوں کی اپنی جان و مال سے مدد اور اعانت کی۔ حضور ﷺ کے مدینہ منوّرہ تشریف لے جانے کی خبر سن کر اور مسلمان بھی جن کو کافر ستاتے رہتے تھے آہستہ آہستہ مدینہ منوّرہ میں چلے گئے۔ آنحضرت ﷺ کے مکہ سے مدینہ منورہ چلے جانے کو ہجرت کہتے ہیں اور ان مسلمانوں کو جو اپنے گھر بار چھوڑ کر مدینہ میں چلے آئے مہاجرین کہتے ہیں۔ اور مدینہ کے مسلمان جنہوں نے آنحضرت ﷺ اور مہاجرین کی مدد کی انہیں انصار کہتے ہیںسوال ۔ آنحضرت ﷺ کے دعوائے نبوت سے پہلے عرب کے لوگ آپ کو کیسا سمجھتے تھے؟ جواب۔ دعوائے نبوت سے پہلے تمام لوگ آپ کو نہایت سچّا ، پاکباز ، امانت دار شخص سمجھتے تھے۔ محمّدِامین ﷺ کہہ کر پکارتے تھے جس کا مطلب یہ ہے کہ آپ ان کے نزدیک بہت ہی معتبر اور سچّے آدمی تھے اور تمام لوگ آپ کی بہت عزّت اور توقیر کرتے تھے