تعلیم الاسلام مکمل- یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جماعت اور امامت کا بیان سوال: امامت سے کیا مراد ہے ؟ جواب : امامت کے معنی سردار ہونا ۔نماز میں جو شخص ساری جماعت کا سردار ہو اورسب ُمقتد ی اُس کی تابعداری کریں اُسے امام کہتے ہیں ۔ سوال: جماعت کے کیا معنی ہیں ؟ جواب : جماعت مل کر نما ز پڑھنے کو کہتے ہیں جس میں ایک امام ہوتا ہے، اور سب مقتد ی ہوتے ہیں ۔ سوال: جماعت فرض ہے یا واجب یا سنت ؟ جواب: جماعت سنّت ِ مُؤکّدہ ہے ،اس کی بہت تاکید ہے ۔ بعض علماء تو اسے فرض اور واجب بھی کہتے ہیں اور اس میں شک نہیں کہ جماعت میں بہت فائدے ہیں ۔ سوال: جماعت سے نماز پڑھنے میں کیا کیا فائدے ہیں ؟ جواب: ایک نماز پر ستائیس نمازوں کا ثواب ملنا ، پانچوں وقت مسلمانوں کا آپس میں ملنا ، اس کی وجہ سے آپس میں اتفاق اور محبت پیدا ہونا ، دوسروں کو دیکھ کر عبادت کا شوق اور رغبت پیدا ہونا ، نماز میں دل لگنا ، جماعت میں بزرگ اور نیک لوگوں کی برکت سے گنہگاروں کی نماز کا بھی قبول ہوجانا، ناواقفوں کو واقف لوگوں سے مسائل پوچھنے میں آسانی ہونا ، حاجتمندوں اور غریبوں کا حال معلوم ہوتا رہنا ، ایک خاص عبادت یعنی نماز کی شان ظاہر ہونا ، ان کے سوا اور بھی بہت سے فائدے ہیں۔ سوال: کن لوگوں کو جماعت میں نہ آنے کی اجازت ہے ؟ جواب: عورتیں ، نابالغ بچے ، بیمار ، بیمار کی خدمت کرنے والے ، لولے ، لنگڑے ، اپاہج ، کٹے ہوئے پائوں والے ، بہت بوڑھے ، اندھے ؛ ان سب کے ذمّے جماعت میں حاضر ہونا لازم نہیں ۔ سوال: وہ کیا عذر ہیں جن سے اچھے خاصے آدمی کو جماعت میں نہ آنا جائز ہوتا ہے ۔ جواب: سخت بارش ، راستہ میں زیادہ کیچڑ، سخت جاڑا ، رات میں آندھی ، سفر ، مثلاً ریل یا جہاز کی روانگی کا وقت قریب آجانا ، پائخانہ ، پیشاب کی حاجت ہونا ، کھانے کا اس حال میں کہ بھوک زیادہ لگی ہو سامنے آجانا۔ اِن عذروں سے جماعت کی حاضری کی تاکید جاتی رہتی ہے ۔سوال: کن نمازوں میں جماعت سنّتِ مُؤکّدہ یا واجب ہے ؟ جواب: تمام فرض نمازوں اور عیدین کی نماز میں جماعت سے نمازپڑھنا سنّتِ مؤکدہ ہے۔نمازِتراویح کی جماعت سنّتِ کفایہ ہے۔ رمضان شریف میں نمازِ وتر کی جماعت ُمستحب ہے ۔سوال: کم سے کم کتنے آدمیوں کی جماعت ہوتی ہے ؟ جواب: کم سے کم دو آدمی جماعت کے لئے کافی ہیں ، ایک مُقتدی ہو اور ایک امام ،مگر اس حالت میں ُمقتدی امام کے داہنی طرف کھڑا ہو اور جب دو ُمقتدی ہوں تو امام کو آگے بڑھ کر کھڑا ہونا چاہئے ۔سوال: جماعت میں لوگوں کو کس طرح کھڑا ہونا چاہئے ؟ جواب: مل کر اور صفیں سیدھی کرکے کھڑے ہوں ،درمیان میں خالی جگہ نہ چھوڑیں ،بچوں کو پیچھے کھڑا کریں ۔ بڑے آدمیوں کی صفوں میں بچوں کو کھڑا ہونا مکروہ ہے ۔ عورتوں کی صف بچوں کے بعد ہونی چاہئے ۔سوال: اگر امام کی نماز فاسد ہوجائے تو مقتدیوں کی نماز صحیح ہوجائیگی یا نہیں ؟ جواب: جب امام کی نماز فاسد ہوجائے تو مقتدیوں کی نماز بھی فاسد ہوجائے گی ۔مقتدیوں کو بھی اپنی نماز کا دُہرانا ضروری ہوگا ۔سوال: امامت کا ُمستحق کو ن شخص ہے ؟ جواب: اوّل عالم یعنی وہ شخص جو مسائلِ نماز سے اچھی طرح سے واقف ہو بشرطیکہ اسکے اعمال بھی اچھے ہوں ، اسکے بعد جسے قرآن زیادہ یاد ہو اور اچھا پڑھتا ہو ، اُس کے بعد جو زیادہ ُمتقی پرہیز گار ہو ۔ اُسکے بعد جو زیادہ عمر والا ہو ، اسکے بعد جو خوش خُلق اور شرافت ِذاتی رکھتا ہو ۔ اُسکے بعد جو زیادہ خوبصورت اور صاحب ِ وقار ہو ۔ اس کے بعد جونسبی شرافت رکھتاہو ۔سوال: اگر مسجد کا امام ُمعیَّن ہو اور جماعت کے وقت اُس سے افضل کوئی شخص آجائے تو امامت کا زیادہ ُمستحق کون ہے ؟ جواب: امامِ ُمعیَّن اس اجنبی آنے والے سے زیادہ مستحق ہے، اگر چہ یہ اجنبی شخص امامِ مُعیَّن سے زیادہ افضل ہو ۔سوال: کن لوگوں کے پیچھے نماز مکروہ ہے ؟ جواب: بدعتی اور فاسق اور جاہل غلام اور جاہل گنوار اور احتیاط نہ کرنے والے اندھے اور جاہل ،ولدُ الزنا کے پیچھے نماز مکروہ ہے ۔ لیکن اگر غلام اور گائوں کا رہنے والا شخص عالم ہو اور اندھا احتیاط رکھتا ہو اور عالم ہو یا قرآنِ مجید اچھا پڑھتا ہو اور ولدُ الزنا عالم اور نیک بخت ہو اور اُن سے افضل کوئی اور شخص موجود نہ ہو تو اُن کی امامت بلا کراہت جائز ہے ۔سوال: کن لوگوں کے پیچھے نماز بالکل نہیں ہوتی ؟ جواب: دیوانے اور نشہ والے اور کافر یا مُشرک کے پیچھے تو کسی شخص کی نماز صحیح نہیں ہوتی اور نابالغ کے پیچھے بالغوں کی اور عورت کے پیچھے مردوں کی نماز صحیح نہیں ہوتی اور جس نے باقاعدہ وضو یا غسل کیا ہے اس کی نماز معذور کے پیچھے نہیں ہوتی اور جو پورا ستر ڈھانکے ہوئے ہے اس کی نماز ایسے شخص کے پیچھے جس کا ستر کھلا ہوا ہے ، صحیح نہیں ہوتی ۔ اور جو رکوع سجدہ کرتا ہے اس کی نماز رکوع سجدہ کو اشارے سے ادا کرنے والے کے پیچھے نہیں ہوتی اور فرض پڑھنے والے کی نماز نفل پڑھنے والے کے پیچھے نہیں ہوتی ۔ اسی طرح ایک فرض (مثلاً ظہر) پڑھنے والے کی نماز دوسرا فرض (مثلاً عصر ) پڑھنے والے کے پیچھے نہیں ہوتی ۔سوال: نابالغ لڑکے کے پیچھے تراویح جائز ہے یا نہیں ؟ جواب: تراویح بھی نابالغ کے پیچھے جائز نہیں ۔ ہاں جب لڑکا پندرہ سال کا ہوجائے تو اگرچہ اور کوئی علامت بلوغ کی ظاہرنہ ہو اُس کے پیچھے تراویح اور فرض نماز جائز ہے ۔