مگر دوسرے علما کی تصریحات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ صحیح نہیں ؛ بل کہ حضراتِ شوافع بھی جمہور کی طرح اسی کے قائل ہیں کہ حسابی طریقے پر اعتماد کرنا جائز نہیں ۔ ہاں ! شوافع میں سے بعض حضرات کا یہ مسلک ہے،جس پر خود حضرات شوافع نے نکیر فرمائی ہے؛ چناں چہ علامہ شامی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ
علامہ سبکی رحمہ اللہ نے، جواہلِ حساب پر اعتماد کو جائز کہا ہے، اس پر متأخرین ِشافعیہ نے رد کیا ہے، جن میں ابنِ حجر اور رملی رحمہ اللہ ہیں اور آخر میں لکھا ہے کہ امام ابو حنیفہ اور امام شافعی رحمہ اللہ کے تمام اصحاب سوائے چند نادر لوگوں کے اس پر متفق ہیں کہ اہلِ نجوم کے قول پر اعتماد نہیں کیا جائے گا ۔(۳)
علامہ حموی رحمہ اللہ نے حاشیۂ اشباہ میں شافعی مذہب کی کتاب ’’التہذیب‘‘ کے حوالے سے لکھا ہے :
’’ لایجوز تقلید المنجم في حسابہٖ ، لا في الصوم ولا في الإفطار‘‘۔
p: نجومی کی تقلید اس کے حساب میں جائز نہیں ہے ، نہ روزے میں نہ افطار میں ۔(۱)
اس سے معلوم ہوا کہ اہلِ حساب کے اقوال پراعتماد کرکے روزہ رکھنا یا روزوں کو ختم کرنا، شوافع کے نزدیک بھی جائز نہیں ہے ،بس ائمۂ اربعہ اور ان کے اصحاب و اتباع کا یہی قول ہے۔(۲)
------------------------------
(۳) الشامي: ۳/۳۵۴
(۱) الحموي علی الأشباہ: ۲/۶۶
(۲) جمہورحضراتِ شوافع کابھی مسلک وہی ہے،جوائمۂ ثلاثہ کاہے، اس کے لیے دیکھیے :
المجموع شرح المہذب:۶/۲۸۸ - ۲۹۰،روضۃ الطالبین: ۲/۲۱۰-۲۱۱، الحاوي الکبیر: ۳/۴۰۷ -۴۰۹