مگر یہ رواج علمائے حنفیہ کی تصریحات کے خلاف، نیز احادیث سے ثابت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے عورتوں کے لیے مسجد کے بہ جائے ان کے گھر کو افضل قراردیاہے ۔
چناں چہ حضرت عبدا للہ بن مسعود صنے روایت کیاہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایاعورت کی نماز گھرکے اندر(دالان )میں افضل ہے،اس کی نمازسے جوصحن میں ہواوراس کی نمازاندرکی کوٹھری میں بہترہے، اس کی نمازسے، جودالان میں ہو۔(۱)
نیزحضرت عبداللہ بن مسعود صسے روایت ہے کہ وہ قسم کھاکرفرماتے تھے کہ عورت کے لیے اپنے گھرسے بہتر نمازکی کوئی جگہ نہیں ؛ مگر حج وعمرے میں (کہ وہاں مسجد میں پڑھنابہترہے )سوائے اس عورت کے،جوشوہرسے مایوس ہوگئی ہو (یعنی بوڑھی ہو،تووہ مسجد میں پڑھ سکتی ہے )۔(۲)
یہ اس دَورکی بات ہے،جب کہ عورتوں میں شرم وحیا پردے وحجاب کاکامل اہتمام
------------------------------
(۱) عن عبداللّٰہ عن النبي صلی اللہ علیہ و سلم قال: صلاۃ المرأۃ في بیتھا أفضل
من صلاتھا في حجرتھا وصلا تھا في مخدعھا أفضل من صلا تھا في بیتھا۔
(أبوداود: ۸۵الرقم،۵۷۰ ، السنن الکبری للبیہقي:۳/۱۸۸،الرقم،۵۳۶۱، المستدرک للحاکم: ۱/۳۱۵، الرقم:۷۶۰)
(۲) عن ابن مسعود ص أنہٗ کان یحلف ، فیبلغ الیمین ، ما من مصلی للمرأۃ خیر من بیتھا إلا في حج أو عمرۃ إلا امرأۃ قد یئست من البعولۃ وھي في منقلیھا، قلت : ما منقلیھا؟ قال: امرأۃ عجوزقد تقارب خطوھا۔
(مجمع الزوائد: ۲/۱۵۶،الرقم،۲۱۱۴، السنن الکبریٰ للبیہقي : ۳/۱۸۸،الرقم، ۵۳۶۴، مصنف عبدالرزاق:۳/۱۵۰،الرقم،۵۱۱۷)