طرف سے ساقط ہو جائے گا اور اگر کوئی بھی ادا نہ کرے، تو سب گنہ گار ہوں گے۔ اب سوال یہ ہے کہ بڑے بڑے شہروں میں جہاں کثیر آبادی ہوتی ہے اور سیکڑوں مساجدہوتی ہیں ،وہاں کیا ہر محلے کی مسجد میں کوئی نہ کوئی اعتکاف کرے یا شہر میں کسی بھی مسجد میں کسی کے اعتکاف کرلینے سے شہر والوں سے ساقط ہوجائے گا ؟
اس سلسلے میں فقہائے کرام سے کوئی تصریح نہیں ملی ؛البتہ شامی رحمہ اللہ نے اعتکاف کو تراویح کی نظیر بتایا ہے ۔(۱)
اور تراویح کی جماعت کے بارے میں تین قول بیان کیے ہیں :
۱- ایک یہ کہ شہر کی ہر مسجد میں اقامتِ تراویح ہونا چاہیے ۔
۲- دوسرا یہ کہ شہر کی کسی ایک مسجد میں کافی ہے ۔
۳- تیسرا یہ کہ ہر محلے کی مسجد میں ہو نا چاہیے ،علامہ شامی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ صاحبِ در مختار کے کلام سے پہلی بات ظاہر ہوتی ہے اور طحطاوی رحمہ اللہ نے دوسرے قول کو ظاہر قرار دیا ہے؛ مگر میرے نزدیک تیسرا قول ظاہر ہے کہ ہر محلے کی مسجد میں اقامت ِتراویح سے سنت ِکفا یہ ادا ہوگی ۔(۲)
اس بنا پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ شہرکی ہر مسجد میں ہو، تو بہت خوب؛ ورنہ کم ازکم ہر محلے کی کسی ایک مسجد میں تو اعتکاف ہونا چاہیے اور یہ اس طرح بھی سمجھ میں آتا ہے کہ ہر محلہ ایک گاؤں کی طرح ہو تا ہے؛ لہٰذا ہر محلے کی مسجد میں ہونا چاہیے ۔
------------------------------
(۱) قال: نظیرھا إقامۃ التراویح بالجماعۃ ،(الشامي :۳/۴۳۰)
(۲) قال: وھل المراد أنھا سنۃ کفایۃ لأھل کل مسجد من البلدۃ أو مسجد واحد منھا أو من المحلۃ ؟ ظاھر کلام الشارح الأول ، واستظھرہ الثاني ، ویظھر لي الثالث ۔(الشامي :۲/۴۹۵)