ہے ، تو ایسی صورت میں اعتکاف کرنے والااگرمسجد کے اوپریانیچے کی منزل میں اعتکاف میں بیٹھاہے، تواس کوپنچ وقتہ نمازوں یاتراویح کی جماعت کے لیے جماعت خانے میں آکر شامل ہونادرست ہے یا نہیں ؟
اس کا جواب یہ ہے کہ اگر دیگر منزلوں سے جماعت خانے میں آنے کے لیے راستہ مسجد کے اندر ہی سے ہو، تو ظاہر ہے کہ معتکف کا جماعت خانے میں آنا جائز ہے اور اس سے اعتکاف پرکوئی اثر نہیں پڑتا ؛ لیکن اگر راستہ مسجد کے اندر سے نہ ہو ؛ بل کہ باہر سے ہو، تو کیا حکم ہے؟ اس سلسلے میں احقر نے اس کتاب کی سابقہ اشاعتوں میں لکھا تھا کہ یہ بھی جائز ہے اور اس سے اعتکاف فاسد نہیں ہوگا اور اس کی وجہ یہ لکھی تھی کہ
’’ حاجتِ طبعیہ وحاجتِ شرعیہ کے لیے مسجدسے نکلنے کی اجازت دی ہے اورجماعت میں شامل ہوناحاجتِ شرعیہ ہے اور اس پر حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے ایک فتوے کی عبارت سے استدلال کیا تھا ، کسی نے حضرت تھانوی رحمہ اللہ سے سوال کیا ہے کہ ’’جماعت مسجد کے صحن میں ہو رہی ہو، تومعتکف مسجد سے باہر یہاں آکر جماعت میں شامل ہو سکتا ہے یا نہیں ؟ اس کے جواب میں آپ رحمہ اللہ نے تصریح فرمائی ہے کہ
’’ ادراکِ جماعت مثلِ ادراکِ جمعہ ضرورتِ دینیہ ہے، اس لیے خروج جائز ہے ‘‘۔ (۱)
اس سے بندے نے استدلال کرتے ہوئے لکھا کہ ’’ لہٰذا جماعت میں شامل ہونے کے لیے اس شخص کوباہرنکل کرمسجد کے جماعت خانے میں داخل ہونادرست ہے ،اس سے اس کااعتکاف فاسد نہ ہوگا‘‘۔
مگر بعد میں بنگلور کی ایک مسجد ’’ مسجد ِسر اسماعیل سیٹھ ، فریزر ٹاؤن ‘‘ کے ایک
------------------------------
(۱) امدادالفتاویٰ:۲/۱۵۲