ہوتا،اب یہ ملازم لوگ روزہ رکھیں ، تو کام نہیں کر سکتے اور اگر کام کریں ، تو روزہ نہیں رکھ پاتے؛اسی طرح بعض غریب لوگ کچھ محنت کی کمائی کر کے اپنا گزران کرتے ہیں اور ان کے کام بھی ایسے ہو تے ہیں کہ روزے کے ساتھ کرنا بڑا مشکل ہوتا ہے، تو سوال یہ ہے کہ ان لوگوں کو رمضان میں روزہ ترک کرنا جائز ہے یا نہیں ؟
حضراتِ علما نے اس کا جواب یہ دیا ہے کہ ان لوگوں کو روزہ ترک کرنا جائز نہیں ہے ؛کیوں کہ محنت طلب کام ان عذروں میں سے نہیں ہے، جن کی وجہ سے روزہ چھوڑنے کی گنجائش ملتی ہے ؛ لہٰذا ان پر روزہ فرض ہے اور اس کا ترک حرام ہے اور اس سے وہ لوگ گناہ گار ہوں گے ، شیخ عثیمین اور شیخ عبد اللہ بن باز وغیرہ سب نے یہی لکھا ہے ۔(۱)
ہاں ! یہ لوگ روزہ رکھنے کے بعد کام کر تے تھک جائیں اور اس کی وجہ سے روزے کو باقی رکھنے میں سخت مشکل پیش آئے، جس کو وہ بر داشت نہ کر سکے، تو وہ اس عذر کی وجہ سے روزہ توڑ سکتے ہیں اور بعد میں اس کی قضا کرنا پڑے گا ۔
شیخ بن باز لکھتے ہیں کہ
’’ و أصحاب الأعمال الشاقۃ داخلون في عموم المکلفین ، ولیسوا في معنی المرضیٰ والمسافرین، فیجب علیھم تبییت نیۃ صوم رمضان، وأن یصبحوا صائمین ، و من اضطر منھم للفطر أثناء النھار، فیجوز لہٗ أن یفطر بما یدفع اضطرارہٗ، ثم یمسک بقیۃ یومہٖ ، و یقضیہ في الوقت المناسب، و من لم یحصل لہ ضرورۃً ، وجب علیہ الاستمرار في الصیام ‘‘ (۱)
------------------------------
(۱) دیکھو: فتاوی الشیخ العثیمین :۱۹/۸۹،فتاویٰ الشیخ عبد اللّٰہ بن باز : ۱۵/۲۴۵- ۲۴۶
(۱) فتاویٰ الشیخ ابن باز : ۱۵/ ۲۴۵- ۲۴۶