سے معلوم ہو، اس پر عمل کر لینا کافی ہے ۔ (۱)
(۲) دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ اگر ہوائی جہاز میں یہ معلوم کر کے کہ جہاز اس وقت کہاں ہے، اس مقام کی جنتری سے کام لیتے ہوئے سحری و افطار کرے، تو کیا یہ صحیح ہوگا؟
اس میں احقر کا خیال یہ ہے کہ یہ بات صحیح نہیں ؛ کیوں کہ یہ بات معلوم و مسلم ہے کہ زمین اور فضا میں طلوع وغروب آفتاب اور اسی طرح طلوعِ سحر کا وقت الگ ہوتا ہے ،بسا اوقات زمین پر غروبِ آفتاب ہو چکا ہوتا ہے ؛ مگر ہوائی جہاز میں بیٹھا ہوا مسافر سورج کو اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کرتا ہے ؛ اس لیے مقام معلوم کر کے وہاں کی جنتری پر عمل صحیح نہیں ۔
(۳) اگر ہوائی جہاز سے اڑان سے پہلے سطحِ زمین پر دیکھا کہ سورج غروب ہو گیا؛ اس لیے روزہ دار نے افطار کر لیا، پھر جب اڑان ہو ئی، تو دیکھا کہ سورج غروب نہیں ہوا ہے، تو کیا اب وہ روزے کی قضا کرے ؟
علما نے لکھا ہے کہ روزے کی قضا کی ضرورت نہیں ؛کیوں کہ وہ جب سطحِ زمین پر تھا ،تو وہاں غروب ہو گیا اور اس کا روزہ مکمل ہوگیا ۔(۲)
(۴) اور اگر ہوائی جہاز میں کسی قریبی شہر کے وقت کا اعلان کیا گیا کہ وہاں افطار کا وقت ہوچکا؛ جب کہ ہوائی جہاز والوں کو سورج ابھی تک نظر آرہا ہے اور غروب نہیں ہوا ہے، تو ان کو اس اعلان پر افطار کرنا جائز نہیں ؛کیوں کہ ان کا وقتِ افطار ابھی نہیں ہوا ۔(۳)
------------------------------
(۱) فتاوی الشیخ العثیمین: ۱۹/۳۳۲
(۲) فتاویٰ اللجنۃ الدائمۃ: ۱۰/۱۳۶، فتاویٰ الشیخ العثیمین: ۱۹/۳۳۲-۳۳۳
(۳) دیکھو : فتاوی اللجنۃ: ۱۰/ ۲۹۵ - ۲۹۸