و أما الشیخ الفاني یفطر و یفدي ؛ لأنہ وقع الیأس لہ عن الصوم ؛ لأن الشیخ الفاني أن یکون عاجزاً عن الأداء في الحال ، و یزداد عجزہ کل یوم إلیٰ أن یموت‘‘۔ (۲)
اس سے معلوم ہوا کہ اصل علت ِجواز فدیے کی’’ یأس و مایوسی ‘‘ہے ۔
اور اسی لیے - بہ قول صاحب المحیط البرھاني - فقہا نے بیمار اور شیخ ِفانی میں فرق کیا ہے کہ شیخ ِفانی میں یأس ہو تی ہے ، جب کہ بیمار میں یأس نہیں ہو تی اور وجوبِ فدیے کی شرط تحقق ِیأس ہے ۔
اس سے معلوم ہوا کہ شیخ فانی کے لیے جوازِافطار و وجوبِ فدیہ کی علت روزہ رکھنے سے مایوس ہو جانا ہے ؛ لہٰذ ااگر یہ علت مریض میں پائی جائے، مثلا ًمریض ایسا ہو کہ اس کی صحت یابی کی امید نہ ہو اور روزبہ روز کمزور ہو تا جاتا ہو، یا اس کی انتہا موت ہو ،تو اس کا حکم بھی یہی ہونا چاہیے کہ وہ فدیہ دے دے ۔
صاحب ’’ المحیط البرھاني‘‘ نے اوپر کی تفصیل لکھنے کے بعد، اسی بات کو مشائخ کی جانب منسوب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ
’’ قال مشائخنا : إذا کان مریضاً یعلم أن آخرہٗ الموت ، و ابتدأ ذٰلک حتی أمکنہ الإیصاء ، یجعل في ہذہ الحالۃ بمنزلۃ الشیخ الفاني، و ھذا شيء یجب أن یحفظ جداً ‘‘۔(۱)
------------------------------
(۲) ا لمحیط البرھاني: ۲/۶۵۵
(۱) ا لمحیط البرھاني: ۲/۶۵۵