کو روزانہ اس میں مبتلا ہونے کی نوبت آتی ہے، وہ اس مریض کے حکم میں ہے، جس کو امید ِصحت نہ ہو اور وہ ہر دن مسکین کو فدیے میں کھانا کھلائے اور اگر کسی دن یہ عمل ہو تا ہو اور کسی دن نہیں ، تو اس کو ڈائلیسس کے دن کا روزہ چھوڑ دینا اور بعد میں قضاکرلینا چاہیے اور اگر ڈائلیسس میں کوئی غذائی مواد شامل نہیں ہوتا؛بل کہ صرف خون کی صفائی ہو تی ہے، تو اس سے روزہ فاسد نہیں ہوتا ۔(۱)
اس کا حاصل یہ ہے کہ اگر کوئی غذائی مادہ خون میں شامل کیا جاتا ہے، تو اس کی وجہ سے اس مریض کا روزہ فاسد ہو جائے گا ؛لیکن اگر غذائی مادے کے بہ جائے صرف کوئی دوائی مواد خون کی صفائی کے لیے شامل کیا جاتا ہے، تو روزہ فاسد نہ ہوگا ۔
شیخ عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ نے روزے کی حالت میں ، مریض ِگردے کے خون کی تبدیلی کے سوال پر اس کا جواب یہ دیا ہے کہ
’’ یلزمہ القضاء بسبب ما یزود بہ من الدم النقي، فإن زود مع ذٰلک بمادۃ أخری فھي مفطر آخر ‘‘۔(۲)
یہ سارے فتاویٰ اس بنیاد پر ہیں کہ خون کے ساتھ غذائی مواد یا کیمیاوی مواد اندر داخل کیا جاتا ہے ؛لہٰذا اس سے روزہ فاسد ہو جاتا ہے اور عام طور پر علمائے عرب کے نزدیک بدن میں غذائی مواد کسی بھی طرح داخل ہو جانے سے روزہ فاسد ہو جاتا ہے ؛مگر قابلِ غور بات یہ ہے کہ ڈائلیسس میں اگر چہ خون کے ساتھ غذائی یا کیمیاوی مواد بدن میں داخل کیا جاتا ہے؛مگر یہ رگوں کے ذریعے داخل کیا جاتا ہے ، نہ کہ منفذِ
------------------------------
(۱) فتاوی الشیخ العثیمین : ۱۹/۱۱۳-۱۱۴
(۲) فتاویٰ بن باز : ۱۵/ ۲۷۵