اورکان میں پانی داخل ہو نے کی صورت میں اختلاف ہے کہ روزہ فاسد ہوگا یا نہیں ؟ بعض نے فساد کا قول اختیار کیا ہے اور اس کی وجہ جوفِ دماغ میں پانی کا پہنچنا قرار دیا ہے اور اکثر نے اس صورت میں عدمِ فساد کا قول اختیار کیا ہے اور فاسد نہ ہونے کی بنیاد یہ ہے کہ پانی صالح للبدن نہیں ہے؛بل کہ کانوں میں اس کا داخل ہونا نقصان دہ ہے؛ لہٰذا نقصان دہ چیز بدن میں داخل ہو اور منہ سے داخل ہو، تو روزہ فاسد ہوجاتا ہے اور منہ سے نہ ہو، تو فاسد نہیں ہوتا ۔
توضیح اس کی یہ ہے کہ روزہ فاسد ہوتا ہے، دو صورتوں میں :
ایک اس وقت،جب صور ت کے لحاظ سے افطار ہو یا اس وقت جب معنے کے لحاظ سے افطار پایا جائے ؛ اگرصورۃً اور معنی ً کسی بھی طرح افطار نہ پایا جائے، تو روزہ فاسد نہیں ہوتا اور صورۃً افطار یہ ہے کہ کوئی بھی چیز فطری طریقے سے کھائی جائے؛یعنی منہ کے ذریعے جوف میں داخل کی جائے اور معنے کے لحاظ سے افطار یہ ہے کہ کوئی مفید چیز جوف میں داخل ہو؛ لہٰذا اگر بدن میں منہ کے علاوہ کسی اور جگہ سے کوئی چیز پہنچائی جائے، تو یہ دیکھنا چاہیے کہ یہ مفید ِبدن ہے یا نہیں ؟ اگر مفید ہے، تو اس سے روزہ فاسد ہوجائے گا اور اگر مفید نہیں ہے، تو روزہ فاسد نہ ہوگا؛ کیوں کہ اس صورت میں صورت کے لحاظ سے بھی افطار نہیں پایا گیا اور معنے کے لحاظ سے بھی نہیں پایا گیا؛پس کان میں دوا ڈالنے سے روزہ فاسد ہوجائے گا کہ یہ مفیدِ بدن ہو نے کی وجہ سے معنی ً افطار ہے اور پانی سے فاسد نہ ہوگا ؛کیوں کہ یہ فطری طریقے پر کھانانہ ہو نے کی وجہ سے صورۃً افطار بھی نہ ہوا اور مفید ِبدن نہ ہونے کی وجہ سے معنی ً بھی افطار نہیں ہوا ۔(۱)
الحاصل! کان اور جوفِ معدہ و جوفِ دماغ کے مابین منفذ ہو نے کی وجہ سے
------------------------------
(۱) دیکھو: مراقي الفلاح: ۲۵۲