شامی رحمہ اللہ نے لکھاہے کہ
’’وأفاد أنہٗ لو بقي في قصبۃ الذکر لا یفسد اتفاقاً ولا شک فیہ ۔‘‘(۱)
اورعلامہ ابن نجیم المصری رحمہ اللہ نے ’’ البحرالرائق ‘‘ میں ’’الخلاصہ‘‘ کے حوالے سے لکھاہے کہ
’’وأما ما دام في قصبۃ الذکر فلا یفسد اتفاقاً۔‘‘(۲)
معلوم ہواکہ اگرپیشاب کی نالی میں دوا یاکوئی آلہ داخل کیاجائے اوروہیں تک محدودہو،تواس سے روزہ فاسدنہیں ہوگا اوراگروہ پیشاب تک نہ پہنچے، تواس میں اختلاف ہے کہ اس سے روزہ فاسدہوگایانہیں ؟امام ابوحنیفہ وامام محمد رحمھما اللہ فرماتے ہیں کہ روزہ فاسدنہ ہوگااورامام ابویوسف رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس سے روزہ فاسد ہوجائے گا۔
’’البحرالرائق‘‘ میں ہے کہ
p: ’’وإن أقطر في إحلیلہ لا أي لا یفطر، أطلقہ فشمل الماء والدھن ، وھذا عندھما خلافاً لأبي یوسف رحمہ اللہ ۔‘‘ (۳)
اگراپنی پیشاب گاہ کے سوراخ میں قطرہ ڈالا، توروزہ فاسدنہ ہوگا، قطرے کومطلق بیان کیا؛لہٰذا پانی ودوا دونوں کے قطرات کویہ شامل ہے اوریہ فاسدنہ ہونا،امام ابوحنیفہ وامام محمد رحمھما اللہ کے نزدیک ہے، برخلاف امام ابویوسف رحمہ اللہ کے۔
اس اختلاف کی وجہ یہ ہے کہ مثانہ اورجوفِ بطن میں منفذِ اصلی کے پائے
------------------------------
(۱) الشامي:۳/۳۷۷
(۲) البحرالرائق:۲/۴۸۸
(۳) البحرالرائق:۲/۴۸۸