اسی لیے فقہانے لکھاہے کہ عورت کی شرم گاہ میں دوا وغیرہ ٹپکانے سے بالاتفاق اس کاروزہ جاتارہے گا؛کیوں کہ اس سے جوف میں وہ دوا پہنچ جاتی ہے ؛ چناں چہ علامہ کاسانی رحمہ اللہ نے ’’بدائع الصنائع‘‘ میں فرمایاہے کہ
’’ وأما الإقطار في قبل المرأۃ ، فقد قال مشائخنا: أنہٗ یفسد صومھا بالإجماع ؛لأن لمثانتھا منفذًا ، فیصل إلی الجوف۔‘‘ (۲)
’’ البحرالرائق ‘‘ میں ہے :
’’ لأن الإقطار في قبل المرأۃ یفسد الصوم بلاخلاف علی الصحیح ۔‘‘ (۳)
اس لیے عورت کی فرجِ داخل میں دوا کاداخل کرنایاکسی اورچیز، خواہ وہ نلکی ہویاکسی اورآلے کاداخل کرناروزے کوفاسد کردیتاہے ،بہ شرطے کہ اس کا کوئی حصہ فرجِ خارج میں نہ رہے،ہاں ! اگراس کاایک حصہ فرجِ خارج میں یاباہرموجودہو،تو روزہ فاسد نہ ہوگا۔
اس کی نظیریہ جزئیہ ہے جو’’ الدرالمختار ‘‘ میں لکھاہے کہ
’’ولوأدخلت قطنۃ ، إن غابت فسد وإن بقي طرفھا في فرجھا الخارج، لا۔‘‘ (۱)
اوریہ بات ظاہرہے کہ دوائیاں جب اندرپہنچاناہوتاہے، تواس کوپوری طرح
------------------------------
(۲) بدائع الصنائع:۲/۲۲۷
(۳) البحرالرائق:۲/۴۸۸
(۱) الدرالمختار:۳/۳۶۹