احتراز نہ کیا گیا ،تو روزہ ٹوٹ جائے گا‘‘ ،درِمختار میں ہے :
’’ لو أدخل حلقہ الدخان أفطر، أيّ دخان کان ولو عوداً أو عنبراً ، لو ذاکراً لإمکان التحرز عنہ ‘‘۔(۱)
p: اگر اپنے حلق میں دھواں داخل کرے گا، تو روزہ ٹوٹ جائے گا ،کسی قسم کا دھواں کیوں نہ ہو، اگر چہ عود یا عنبر ہی ہو؛ کیوں کہ اس سے بچنا ممکن ہے ۔
علامہ شامی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’اگر بخور جلایا اور اپنے پاس رکھ کر اس کو سونگھا اور روزہ یاد ہے، تو روزہ ٹوٹ جائے گا؛ کیوں کہ اس سے بچنا ممکن ہے،اس میں بہت سے لوگ غفلت کرتے ہے ۔‘‘ (۲)
اس سے معلوم ہوا کہ مساجد وگھروں میں اگر بتی و عود وغیرہ جلاکر، اس کا دھواں سونگھنا ،روزے کو فاسد کر دیتا ہے اور جیسا کہ علامہ شامی رحمہ اللہ نے فرمایا، اس میں بہت زیادہ کوتاہی و غفلت پائی جاتی ہے ؛خصوصاًمساجد میں دن کے وقت نمازوں کے موقعے پر اگر بتی جلادیتے ہیں ، جس کا دھواں بہت سے لوگوں کے حلق میں داخل ہوتا ہے اور معلوم ہو چکا کہ اس سے روزہ فاسد ہو جاتا ہے؛اس لیے اس سے پرہیز کرنا چاہیے ۔
------------------------------
(۱) الدرالمختار مع الشامي : ۳/۳۶۶
(۲) قال: لو تبخر بخور فآواہُ إلیٰ نفسہٖ واشتمہ ذاکراً لصومہٖ أفطر لإمکان التحرز عنہ ، وھذا مما یغفل عنہ کثیر من الناس۔ (الشامي: ۳/۳۶۶ )