علامہ ابنِ نجیم رحمہ اللہ نے بہ حوالہ’’ قنیۃ ‘‘ نقل کیا ہے کہ روٹی پکانے کا کام کرنے والے کے لیے جائز نہیں کہ روٹی پکانے میں ایسا منہمک ہو کہ جس سے روزہ توڑ نا پڑے۔(۲)
نیز اس موقعے پر منہ میں دوائیاں بھی ڈالی اور لگائی جاتی ہیں ، جن کا مزہ محسوس ہوتا ہے اور پہلے یہ بات عرض کر چکا ہوں ،کہ جن چیزوں کا ذائقہ محسوس ہوتا ہے، ان کا بلا ضرورت منہ میں لینا اور چکھنا مکروہ ہے؛اس لحاظ سے بھی بلا ضرورت یہ فعل مکروہ ہوگا ۔
رہا یہ سوال کہ اگر دانت نکلوایا، تو روزے پر اس کاکیا اثر ہوگا ؟تو عرض ہے کہ محض دانت نکلوانے سے تو روزہ فاسد نہیں ہوتا؛ البتہ اس سے خون نکل کر جوف کے اندر چلا جائے اور وہ خون تھوک پر غالب ہو یا اس کے برابر ہو، تو روزہ فاسد ہوجائے گا ۔
درِ مختار میں یہ ہے کہ اگر دانتوں کے درمیان میں سے خون نکل کر صرف حلق تک گیا، تو روزہ فاسد نہ ہوگا ؛لیکن اگر جوفِ معدے میں داخل ہوگیا اور وہ تھوک پر غالب یا اس کے برابر ہوا، تو روزہ’’ فاسد ہو جائے گا ‘‘۔اسی طرح خون کا مزہ محسوس تھا اور وہ جوف میں داخل ہوگیا ،تو روزہ ٹوٹ جائے گا ۔(۳)
اس پر علامہ شامی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ
’’ اسی سے اس کا حکم بھی معلوم ہوگیا کہ کسی نے رمضان میں ڈاڑھ نکالااور خون جوفِ معدے میں داخل ہوگیا، اگر چہ وہ سویا ہوا ہو، تو اس پر قضا لازم ہے‘‘ -مگر علامہ شامی رحمہ اللہ نے اس کے بعد فرما یا ہے - کہ اوپر والے مسئلے اور
------------------------------
(۲) البحر الرائق: ۲ /۲۸۲
(۳) خرج الدم من بین أسنانہٖ ودخل حلقہٗ ، یعني ولم یصل إلیٰ جوفہٖ ؛ أما إذا وصل فإن غلب الدم أو تساویا فسد ، وإلا، لا ؛ إلا إذا وجد طعمہٗ۔
(الدرالمختار مع الشامي :۳/۳۶۷-۳۶۸)