مگر علامہ شامی نے اس سے اختلاف کیا ہے اور فرمایا کہ فقہانے اعتکاف کی تین قسمیں قرار دی ہیں :واجب (نذر کا اعتکاف) سنت اور نفل اور واجب کے لیے روزے کو شرط قرار دیا ہے اور نفل کے لیے روزے کا شرط نہ ہونا بیان کیا ہے؛ مگر سنت اعتکاف سے کوئی تعرض نہیں فرمایا ؛کیوں کہ عادتاً یہ عشرۂ آخیر کا اعتکاف روزے ہی کے ساتھ ہوتا ہے؛ لہٰذا اعتکافِ مسنون میں بھی روزہ شرط ہونا چاہیے۔(۳)
اس کا حاصل یہ ہوا کہ جو شخص بیماری وغیرہ کی وجہ سے ر وزہ نہ رکھ سکے،وہ اعتکافِ مسنون نہیں کر سکتا ؛کیوں کہ روزہ اس کے لیے بھی شرط ہے؛البتہ ایسا شخص اعتکاف کرے، تو وہ نفلی اعتکاف کا ثواب پائے گا ۔
------------------------------
(۳) قال: وقولہ في البحر: لا یمکن حملہ علیہ لتصریحھم بأن الصوم إنما ھو شرط في المنذور فقط، دون غیرہٖ ۔ فیہ نظر؛ لأنھم إنما صرحوا بکونہٖ شرطاً في المنذور غیر شرط في التطوع ، و سکتوا عن بیان حکم المسنون لظھورأنہٗ لایکون إلا بالصوم عادۃً ،ولھذا قسم في متن الدر الاعتکاف إلیٰ الأقسام الثلاثۃ : المنذور والمسنون والتطوع ، ثم قال : والصوم شرط لصحۃ الأول لاالثالث ، ولم یتعرض للثاني لما قلنا۔(الشامي :۳/۴۳۱)