سائنس کی ترقی کی وجہ سے اگرڈاکٹر پراعتماد کرتے ہوئے اس کایقین کیاجاتاہے کہ رگوں کے ذریعے پانی جسم میں پہنچانے سے پینے کامقصد حاصل ہوتاہے اورخون رگوں میں پہنچانے سے کھانے کامقصد حاصل ہوتاہے اوربعض مریضوں پرتجربہ اس کامؤید بھی ہے، تو آج سے چودہ سوسال پہلے صادق ومصدوق صلی اللہ علیہ و سلم نے خبردی ہے کہ سبحان اللہ ،الحمد للہ ، کھانے کامقصدحاصل کرنے کے لیے مفید ہے اورجاں نثارپیروی کرنے والوں کواس کاتجربہ بھی ہے ،یہ یقین واعتقاد بہت زیادہ قوی ہے ، سائنس اور ڈاکٹروں کے یقین واعتماد سے؛ توکیا اس کوبھی مفسد صوم قراردیاجائے گا؟
غیبت کوقرآن پاک نے اکل فرمایاہے:
{اَیُحِبُّ اَحَدُکُمْ اَنْ یَّاْکُلَ لَحْمَ اَخِیْہِ}(Y:۱۲)
اوربعض کے متعلق تجربۃً قے کراکے مشاہدہ کرانا بھی حدیث شریف میں مذکورہے ؛کیایہ بھی مفسد ِصوم ہے؟
بعض صورتیں ایسی بھی ہیں کہ وہاں مشاہدۃً اکل وشرب ہے؛ مگرمقصد ِاکل وشرب اس پرکچھ مرتب نہیں ہوتا، پھربھی وہ مفسدِصوم ہے ، مثلاً کسی نے ایک تِل کھالیا، اس سے بھوک بھی کچھ بھی دفع نہیں ہوتی؛ مگرروزہ فاسد ہوگیا! اوراگربھول کرکھاپی لیا،توحقیقۃً اکل وشرب بھی پایاگیا اورمقصد بھی پورا ہوگیا؛لیکن روزہ فاسدنہیں ہوا!۔
بعض ایسی صورتیں بھی ہیں کہ جوف میں ایسی چیز داخل ہوگئی، جواکل وشرب کافائدہ دینے کے بہ جائے وبال ومصیبت بن گئی؛ مگر روزہ فاسد ہو گیا، مثلاً کسی روزے دار کے تیرماراگیا اور لوہے کاحصہ اندررہ گیاتو،روزہ فاسد ہوگیا! سونے میں احتلام سے مقصد ِجما ع حاصل ہوگیا؛مگر روزہ فاسد نہیں ہوا ! محض دیکھ کرانزال ہوگیا،روزہ فاسد نہیں ہوا! سفرمیں عامۃً مشقت ہوتی ہے،جس کی رعایت سے