خواتین کی ملازمت ،صورتیں اور احکام
سوال:۱- شریعتِ اسلامی خواتین کے لیے کسبِ معاش کو کس نظر سے دیکھتی ہے؟
جواب:۱- اللہ رب العزت نے مرد وعورت دونوں کوایک ہی جنس سے پیداکیا، لیکن دونوں کی تخلیق کی اغراض ومقاصد، حقوق، واجبات وذمہ داریاں اــــــلگ الگ بیان فرمائی ہے۔(۱)
کسبِ معاش کی ذمہ داری اللہ تعالیٰ نے مرد کے سر رکھی ہے، اور عورت کو کسبِ معاش کی ذمہ داری سے ہر حال میں بری رکھا ، اگر وہ کسی کی لڑ کی ہے، تو اس کا نفقہ جب تک کہ شادی نہیں ہوتی اس کے والد پر واجب ہے۔ (۲)
اگر وہ کسی کی بیوی ہے، تو اس کا نفقہ اس کے شوہر پر واجب ہے۔ (۳)…اگر وہ کسی کی ماں ہے، اور شوہر نفقہ سے عاجز ہو، تو اس کا نفقہ اس کے ولد پر لازم ہے۔(۴) … اگر وہ کسی کی بہن ہے ،اور اس کا شوہر نہیں ہے ،اور نہ والد، تو اس کا نفقہ اس کے بھائی پر واجب ہے۔ (۵)
معلوم ہوا کہ عورت پر کسی بھی حال میں نفقہ واجب نہیںہے،کیوں کہ اس کا کسبِ معاش میں مشغول ہونا بہت سے مفاسد کا سبب ہو سکتا ہے، اسی لیے شریعت عورت کے کسبِ معاش میں مشغول ہونے کو عام حالات میں ناجائز قرار دیتی ہے ۔
سوال:۲- کیا شریعت نے خواتین پر بھی نان ونفقہ کی ذمہ داری رکھی ہے؟ (خواہ اپنا نفقہ ہو یا بچوں وغیرہ کا)۔