مقالہ
(۱۲؍ واں فقہی اجتماع ’’إدارۃ المباحث الفقہیۃ،تحت إشراف جمعیۃ علماء الہند‘‘ [دار العلوم رحیمیہ بانڈی پورہ کشمیر] ۲۹، ۳۰؍ رجب المرجب ۱۴۳۷ھ)
باپ اور بیٹوں کے مشترکہ کاروبار کی چند اہم صورتیں
سوال: ۱- اس وقت مشترکہ کاروبار کا ایک اہم حصہ باپ اور بیٹوں کے مابین ہونے والا کاروبار ہے، جس کی موجودہ وقت میں بہت سی صورتیں رائج ہیں، مثلاً:باپ اپنے سرمایہ سے کوئی کاروبار شروع کرتا ہے، پھر مثلاً: بڑا بیٹا اس کے کام میں شریک ہوجاتا ہے، بیٹے کا اپنا کوئی سرمایہ نہیں لگتا، اُس کا کھانا پینا، رہنا سہنا باپ ہی کے ساتھ ہوتا ہے، بڑے بیٹے اور گھر کے دیگر افراد کے سارے اخراجات اسی کاروبار سے پورے کیے جاتے ہیں، بعد میں بڑا بیٹا پورا کاروبار سنبھالتا ہے، باپ کمزوری اور بیماری کی وجہ سے عملی طور پر کاروبار میں وقت نہیں دے پاتا، اسی حالت میں باپ کا انتقال ہوجاتا ہے، اس کے انتقال کے بعد بڑا بیٹا کہتا ہے کہ باپ کی زندگی میں چوں کہ میں نے ہی پورا کاروبار سنبھالا ہے، اس لیے کاروبار اور اُس سے حاصل شدہ آمدنی کا میں ہی تنہا مالک ہوں، دیگر بھائیوں کا اس میں کوئی حصہ نہیں ہے، ایسی صورتِ حال میں شریعت کیا کہتی ہے؟ کیا بڑا بیٹا ہی کاروبار کا مالک ہوگا؟ یا بڑے