اس کا احترام بھی زیادہ نہ کریں گے اور غیر قابلِ انتفاع ہوجانے کے وقت مثل دیگر معمولی کتب کے اوراق کے اس کے اوراق کا استعمال بھی کریں گے، تو اس سے یہ بھی ایک محذور لازم آوے گا، اور محذور کاسبب لامحالہ محذور ومحظور ہے ۔(۲)
(ب): جب اشاعت ناجائز ہے تو اس کی خرید وفروخت ، تقسیم اور ہدیہ وغیرہ سب بوجہ اعانت علی المعصیت ناجائز ہوگا۔ (۳)
(ج): اشاعت تو درست نہیں، البتہ کسی نے شائع کردیا تو اس ترجمۂ قرآن کو بلاوضو چھونا خلافِ ادب واحترامِ مصحف ہوگا۔(۴)
غیر عربی رسم الخط میں قرآن کی کتابت
(۲) سوال : (الف): جو لوگ قرآن پاک کی عبارت کو عربی رسم الخط میں نہیں پڑھ سکتے ، یا اچھی طرح نہیں پڑھ سکتے ان کے لیے متنِ قرآن کو ان کی زبان (ہندی، انگریزی وغیرہ) اور ان کے رسم الخط میں لکھ دیا جاتا ہے، یعنی عبارتِ قرآن کی ہوتی ہے، اور رسم الخط غیر عربی ہوتا ہے؛ تاکہ غیر عربی داں حضرات کو تلاوتِ قرآن میں سہولت ہو، شرعاً ایسا کرنا درست ہے یا نہیں؟
(ب): اگر عربی رسم الخط اور رسم عثمانی میں متنِ قرآن کو باقی رکھتے ہوئے کسی اور زبان کے رسم الخط میں قرآن کو لکھ دیا جائے اور دونوں کو ساتھ شائع کیا جائے، تو اس کا کیا حکم ہے؟
(ج): غیر عربی رسم الخط میں تنہا قرآن کی اشاعت کا کیا حکم ہے؟