بھی راہی ٔ آخرت ہوگئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون!
حضرت مولانا نظام الدین صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی شخصیت، ایسی دل نواز، حیات افروز، باغ وبہار شخصیت تھی کہ اس کی خصوصیات اس مختصر مضمون میں سمانا مشکل ہے، کیوں کہ آپ بڑی نسبتوں کے مالک تھے، اور کیوں نہ ہو،کہ جہاں آپ کے والد قاضی سید حسین رحمۃ اللہ علیہ، امام العصر حضرت علامہ انور شاہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد رشید تھے، وہیں آپ کے استاذ وشیخ ، پیر طریقت ، شیخ العرب والعجم حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمۃ اللہ علیہ تھے،اور پھر سونے پر سہاگہ آپ امیرِ شریعت رابع، حضرت مولاناشاہ سید منت اللہ رحمانی کے تربیت یافتہ تھے۔
آپ کا قوتِ حافظہ ، حسنِ انتظام، وسعتِ مطالعہ، ذوقِ کتب بینی، اکابر واسلاف کے تذکروں سے آپ کا شغف، علماء دیوبند کے ٹھیٹھ مسلک پر سختی کے ساتھ عمل کے باوجود ، دیگر جماعتوں ، فرقوں بلکہ قوموں کے ساتھ آپ کی وسعتِ قلب ونظر اوررَواداری ، دین کے لیے اخلاص،دین داروں سے محبت والفت ، للہیت، سادگی اور بے تکلفی کا حسین امتزاج، ذوقِ مہمان نوازی، عالمانہ لطائف وظرائف؛ یہ وہ چیزیں ہیں جنہیں ہم بھلائے بھی نہیں بھول سکتے۔
مختصر سوانحی خاکہ:
نام: سید نظام الدین
تخلص: فرحت گیاوی
ولادت: ۳۱؍ مارچ ۱۹۲۷ء مطابق ۱۴۴۵ھ
مقام: محلہ پرانی جیل، گیا(بہار)