مقالہ
(۲۵؍واںفقہی سمینار[بدر پور کریم گنج، آسام] ۲۵-۲۷؍ ربیع الثانی۱۴۳۷ھ/مطابق : ۵-۷؍ فروری ۲۰۱۶ء)
اہلِ کتاب اور اُن سے متعلق احکام
سوال : ۱- اہلِ کتاب کی تعریف کیا ہے؟
جواب : ۱- جمہور فقہاء (امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ) کے نزدیک اہلِ کتاب سے مراد؛ یہود ونصاریٰ ہیں، اپنے تمام فرقوں کے ساتھ۔اور عند الاحناف - اہلِ کتاب سے مراد ہر وہ شخص ہے جو کسی نبی پر ایمان رکھے، او رکسی کتابِ الٰہی کو مانے۔ (اس تعریف میں یہودی ونصاریٰ اور حضرت داؤد پر نازل ہونے والی کتاب ’’زبور‘‘ ، اور حضرت ابراہیم وحضرت شیث علیہما السلام کے صحیفوں پر ایمان لانے والے لوگ داخل ہیں، اس لیے کہ یہ لوگ آسمانی دین کو جس کے ساتھ کتاب نازل ہوئی مانتے ہیں)۔(۱)
سوال : ۲- قرآن مجیدمیں اہلِ کتاب کی حیثیت سے یہود ونصاریٰ اور صائبین کا ذکر آیا ہے، اُن میں سے یہود ونصاریٰ تو معروف ہیں:
[الف]: لیکن صائبین سے کون لوگ مراد ہیں؟
[ب]: اور کیا اب یہ گروہ پایا جاتا ہے؟ اس کی وضاحت فرمائیں!
جواب :۲- [الف] : صابئین ایک فرقہ تھا جس کے معتقدات اور طرزِ عمل کے