تعلیم وتبلیغ(ہی اور بھی میں فرق)
الحمد للّٰہ رب العالمین ، والصلوۃ والسلام علی رسولہ الکریم ، وعلی آلہ الطیبین الطاہرین ، أما بعد : فقد قال اللّٰہ تعالی في کتابہ المبین ، فأعوذ باللّٰہ من الشیطٰن الرجیم o بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم :{لقد منّ اللّٰہ علی المؤمنین إذ بعث فیہم رسولا من أنفسم یتلو علیہم آیٰتہ ویزکّیہم ویعلّمہم الکتٰب والحکمۃ وإن کانوا من قبل لفي ضلال مبین} ۔ وقال رسولنا وحبیبنا وسیدنا محمد ﷺ : ’’ تعلّمُوا العلم وعلّموہ الناس ‘‘ ۔ وقال : ’’ بلّغوا عني ولو آیۃ ‘‘ ۔ وقال أیضًا : ’’ ألا فلیبلّغ الشاہد الغائب ‘‘ ۔ صدق اللّٰہ مولانا العظیم ، وصدق رسولہ النبي الکریم ، ونحن علی ذلک لمن الشاہدین والشاکرین ، والحمد للّٰہ رب العالمین ۔
محترم ومکرم برادرانِ اسلام اور طالبانِ علومِ نبوت!!
قرآنِ کریم کی مذکورہ آیت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیثِ مبارکہ سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ تعلیم وتبلیغ دونوں چیزیں فرض ہیں،اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کاموں میں تعلیم اور تبلیغ دونوں ہیں، جیسا کہ قرآنِ کریم کی یہ آیات اس پر شاہد ہیں:
{لقد منّ اللّٰہ علی المؤمنین إذ بعث فیہم رسولا من أنفسہم یتلو علیہم اٰیٰتہ ویزکّیہم ویعلّمہم الکتٰب والحکمۃ} ۔(حقیقت میںاللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر احسان کیا جب کہ ان میں انہی کی جنس سے ایک ایسے رسول کو بھیجا کہ وہ ان لوگوں کو اللہ کی آیتیں پڑھ پڑھ کر سناتے ہیں، اور ان لوگوں کی صفائی کرتے رہتے ہیں، کتاب اور فہم کی باتیں بتلاتے رہتے ہیں۔)
{یٰٓا ایہا الرسول بلّغ مآ أنزل إلیک من ربک وإن لم تفعل فما