ایام قربانی میں کس مقام کا اعتبار ہوگا؟
سوال:۱- قربانی کے لیے وقت، نفسِ وجوب کا سبب ہے، یا وجوبِ ادا کا؟
جواب:۱- قربانی کے لیے وقت، وجوبِ ادا کا سبب ہے (۱)، اور نفسِ وجوب کا سبب صاحبِ نصاب ہونا ہے۔(۲)
سوال:۲- ایامِ قربانی میں مقامِ قربانی کا اعتبار ہوگا، یا اس مقام کا جہاں قربانی کرنے والا مقیم ہو؟
جواب:۲- ایامِ قربانی میں مقامِ قربانی کا اعتبارہوگا(۳)، مضحِّی کے مقام کا اعتبار نہیں ہوگا، البتہ وجوبِ ادا میں مضحی کے مقام کا اعتبار ہوگا، یعنی جب تک اس کے حق میں ۱۰؍ویں ذی الحجہ کی صبح صادق نہیں ہوتی، اس پر قربانی کی ادائیگی واجب نہیں ہوگی، اور نہ ہی اس کی طرف سے کسی اور ملک میں قربانی کرنا صحیح ہوگا، کیوں کہ قبل وجوب الاداء، ادا صحیح نہیں ہوتی، جیسا کہ تمام واجباتِ مؤقتہ کا حال ہے، کہ وہ اپنے اوقات سے پہلے واجب نہیں ہوتیں، اور نہ ہی ان کی ادا درست ہوتی ہے۔
سوال:۳-کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ قربانی کے آغاز کے لیے تو ضروری ہو کہ قربانی کرنے والے شخص پر ۱۰؍ ذی الحجہ کی شب طلوع ہوگئی ہو، لیکن قربانی کا وقت ختم ہونے میں مقامِ قربانی کا اعتبار ہو؟ یعنی قربانی کرانے والے شخص کے یہاں ۱۲؍ ذی الحجہ ہو، اور جہاں قربانی کی جارہی ہو، وہاں ۱۳؍ ذی الحجہ ہو، تو اس روز قربانی کرنا درست نہ ہو؟
جواب:۳- قربانی کا وقت ختم ہونے میں مقامِ قربانی ہی کا اعتبار ہوگا، لہٰذا اگر مضحِّی کے یہاں ۱۲؍ ذی الحجہ ہو ،اور جہاں قربانی کی جارہی ہو، وہاں ۱۳؍ ذی الحجہ ہو، تو