غیر مسلم ممالک میں عدالت کے ذریعہ طلاق
سوال:۱- شوہر غیر مسلم عدالت میں درخواست دیتا ہے کہ میں اپنے رشتۂ ازدواج کو ختم کرنا چاہتا ہوں، لہٰذا میرے حق میں اس رشتہ کے انقطاع کا فیصلہ کردیا جائے، اور اس کے بعد عدالت ضابطہ کی کار روائی کرنے کے بعد طلاق وفرقت کا فیصلہ کردیتی ہے، اس صورت کا کیا حکم ہوگا؟ اور کیا اس درخواست کو تفویض وتحکیم مانا جاسکتا ہے؟ اور اسی بنیاد پر غیر مسلم جج کا فیصلہ معتبر ہوگا؟
جواب:۱- اگر شوہر غیر مسلم عدالت میں درخواست دیتا ہے کہ میں اپنے رشتۂ ازدواج کو ختم کرنا چاہتا ہوں، لہٰذا میرے حق میں اس رشتہ کے انقطاع کا فیصلہ کردیا جائے، اور اس کے بعد عدالت باضابطہ کارروائی کرنے کے بعد طلاق وفرقت کا فیصلہ کردیتی ہے، تو یہ صورت تحکیم کی ہے، جو شرعاًدرست نہیں، کیوں کہ شرعاً غیر مسلم جج مسلمانوں کا حکم نہیں بن سکتا، لہذا غیر مسلم جج کا فیصلہ بھی غیر معتبر ہوگا۔(۱)
سوال:۲- دوسری صورت یہ ہوتی ہے کہ عورت کی طرف سے عدالت میں درخواست آتی ہے کہ میرا رشتۂ نکاح ختم کردیا جائے، عدالت شوہر کو بلا کر اس سے دستخط لیتی ہے کہ جو فیصلہ ہوگا وہ تم کو منظور کرنا ہوگا، اور کارروائی کے بعد علیحدگی کا فیصلہ کیا جاتا ہے، اس صورتِ حال کا کیا حکم ہوگا؟ اور شوہر کے دستخط کی کیا حیثیت ہوگی؟
جواب:۲- اگر عورت غیر مسلم عدالت میں درخواست دیتی ہے کہ میرا رشتۂ ازدواج ختم کردیا جائے، اور عدالت شوہر کو بلا کر اس سے دستخط لیتی ہے، کہ جو فیصلہ ہوگا وہ تم کو منظور کرنا ہوگا، اور کارروائی کے بعد علاحدگی کا فیصلہ کردیا جاتا ہے، تو یہ