مقالہ
(۱۸؍ واں فقہی سمینار[مدورائی، چنئی]،بتاریخ:۲- ۴؍ربیع الاول ۱۴۳۰ھ/مطابق :۲۸؍ فروری - ۲؍مارچ ۲۰۰۹ء)
تعلیمی قرضے ،صورتیں اور احکام
تمہید: اسلام ایک مکمل دین اور کامل قانون ہے، اسلا م کی قانونی مندرجات اور تفصیلات کا بنظرِ انصاف مطالعہ کرنے سے آدمی اس نتیجے پر پہنچتا ہے، کہ اس کے قوانین، فطرتِ انسانی اورجذباتِ بشری کے عین مطابق ہیں۔
قرآن وحدیث میں ایسی کلیات اور اصول موجود ہیں کہ ان میں غور فکر کر کے، قیامت تک تمام پیدا ہونے والے حوادث ، واقعات اورنوازل کے احکامِ شرعیہ مستنبط کیے جاسکتے ہیں۔چنانچہ جب ہم تاریخِ اسلام پر نظر ڈالتے ہیں، تو یہ بات روزِروشن کی طرح عیاں ہوجاتی ہے، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اِس دنیا سے پردہ فرمانے کے بعد، اللہ رب العزت نے اس امت میںایسے افراد واشخاص پیدا فرمائے، جنہوںنے نصوصِ قرآن وحدیث کو سامنے رکھ کر، وہ اصول وقواعد مقرر ومرتب کیے ، جنہیں بنیاد بناکر ان تمام مسائل کا شرعی حل نکالنا آسان ہے، جن کا ذکر نصاً وصراحۃً قرآنِ کریم اورحدیثِ نبوی میں موجود نہیںہے۔
اسی پر بس نہیں،بلکہ فقہائے مجتہدین نے جب اصول وقواعد کو بنیاد بناکر، مسائل کا استنباط واستخراج فرمایا، اور فروعات وجزئیاتِ مستنبطہ ومخرجہ میں ان کے ما بین