انسانی اعضاء کی پیوندکاری اور اس کی وصیت سے متعلق ’’اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا‘‘ کا فیصلہ
انسانی اعضا کی پیوندکاری اور اس کی وصیت سے متعلق ، ’’اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا‘‘ کا دوسرا فقہی سمینار ، بمقام دہلی، بتاریخ:۸؍تا۱۱؍ جمادی الاولیٰ ۱۴۱۰ھ ،مطابق ۸؍تا ۱۱؍ دسمبر ۱۹۸۹ء منعقد ہوا تھا، جس میں درج ذیل تجاویز پاس کی گئی تھیں:
تجویز نمبر : ۱- کسی انسان کا کوئی عضو ناکارہ ہوچکا ہو، اور اس عضو کے عمل کو آئندہ جاری رکھنے کے لیے کسی متبادل کی ضرورت ہو، تو ا س ضرورت کو پورا کرنے کے لیے:
الف: غیر حیوانی اجزا کا استعمال۔
ب: ایسے جانوروں کے اعضا کا استعمال جن کاکھانا شرعاً جائز ہے، اور جوبطریقۂ شرعی ذبح کیے گئے ہوں۔
ج: جان کی ہلاکت یا عضو کے ضائع ہونے کا قوی خطرہ ہو، اور اس مطلوبہ عضو کا بدل صرف ایسے جانوروں میں ہی مل سکتا ہے، جن کا کھانا حرام ہے، یا حلال تو ہے لیکن بطریقِ شرعی ذبح نہیں کیے گئے ہیں، تو ایسی صورت میں ان غیر ماکول اللحم یا ماکول اللحم مگر غیر مذبوح جانوروں کے اعضا کااستعمال جائز ہے، اور اگر جان یا عضو کی ہلاکت کا شدید خطرہ نہ ہو، تو خنزیر کے اجزا کا استعمال جائز نہیں۔
تجویز نمبر : ۲- اسی طرح ایک انسان کے جسم کا ایک حصہ اسی انسان کے جسم میں بوقتِ حاجت استعمال کیا جانا ، جائز ہے۔
تجویز نمبر : ۳- البتہ اعضائے انسانی کا فروخت کرنا حرام ہے۔
تجویز نمبر : ۴- اگر کوئی مریض ایسی حالت میں پہنچ جائے کہ اس کا کوئی عضو