مقالہ
(۹؍ واں فقہی اجتماع ’’إدارۃ المباحث الفقہیۃ،تحت إشراف جمعیۃ علماء الہند‘‘ [دیوبند، یوپی]
۲۱، ۲۲؍ رجب المرجب ۱۴۳۴ھ/مطابق: ۱، ۲؍ جون ۲۰۱۳ء)
زمین کے کاروبارسے متعلق بندہ کی تحقیق
بندہ نے زمینوں کی پلاٹنگ کے کاروبار سے متعلق وابستہ افراد سے ، اس معاملہ کی پوری تحقیق کی ہے، وہ تحقیق یہ ہے کہ مالکِ زمین خریدار کے ہاتھ پوری زمین بیچنے کا معاملہ کرلیتا ہے، قیمت کا کچھ حصہ نقد بطورِ اسار یعنی بیعانہ لیتا ہے، اور بقیہ قیمت کی ادائیگی کے لیے دونوں کی رضامندی سے ایک مدت طے ہوتی ہے، جسے اسٹامپ پیپر کے ذریعہ مؤکد کیا جاتا ہے، بقیہ قیمت کی ادائیگی میں خریدار کو سہولت ہو، اس لیے مالک ِزمین خریدار کو زمین پر قبضہ دے کر آگے تیسرے فریق کو فروخت کرنے کی اجازت دیتا ہے، خریدار اپنے پاس آنے والے گاہکوں کو مالک ِزمین کی طرف سے رجسٹری کرکے نہیں دیتا، بلکہ محض مالک ِزمین کی طرف سے اسٹامپ پیپر بنادیتا ہے، … ان اسٹامپ پیپروں کی حیثیت بھی محض معاہدۂ بیع کی ہوتی ہے،جو خریدار اول مالک ِزمین کی طرف سے گاہک کے ساتھ کرتا ہے، اب اگر خریدار اول مقررہ مدت کے اندر اندر پوری رقم مالک ِ زمین کو ادا نہ کرسکے، تو خود اس کا اپنا معاہدہ - جو اس نے مالک ِ زمین سے کیا تھا، وہ فسخ ہوجاتا ہے، اور اس نے اسار یعنی بیعانہ کی جو رقم دی تھی وہ بھی ڈوب جاتی ہے، نیز اس نے اپنے پاس آنے والے گاہکوں کو جو اسٹامپ پیپر