صوتی آلودگی
صوتی آلودگی بھی انسان کے لیے کچھ کم مضرت رساں نہیں، اور یہ شور اور غیر معتدل آواز کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے، اس پس منظر میں درج ذیل اُمور پرروشنی ڈالنے کی درخواست ہے:
سوال :۱- کارخانے کی بعض مشینیں بہت پُر شور ہوتی ہیں، حکومت کی طرف سے ان کو آبادی سے باہر لگانے کی ہدایت ہوتی ہے، یہ ہدایت شرعاً کس حد تک قابلِ تعمیل ہے؟
جواب :۱- حکومت کی اس ہدایت پر عمل کرنا واجب ہے۔(۱)
سوال :۲- گاڑیوں کے ہارنوں کی آواز بھی بہت بڑھی ہوئی ہوتی ہے، بعض لوگ غیر ضروری طور پر ہارن بجاتے ہیں، اور بعض حضرات اپنی گاڑی میں ضرورت سے زیادہ تیز آواز کا ہارن یہاں تک کہ ایمبولنس میں لگائے جانے والے سائرن کی طرح کے ہارن لگاتے ہیں، اس سے صوتی آلودگی بھی پیدا ہوتی ہے، اور دوسرے راہ گیروں کو دہشت بھی ہوتی ہے، تو اس کا کیا حکم ہوگا؟
جواب :۲- غیر ضروری طور پر ہارن بجانا، یا تیز آواز کا ہارن لگانا جس سے صوتی آلودگی ہوتی ہے، شرعاً منع ہے، اس لیے کہ اس میں ایذائے غیر لازم آتی ہے(۲)،اور ایذائے غیر ظلم ہے، جو شرعاً ممنوع وحرام ہے۔(۳)
سوال :۳- ہمارے معاشرے میں بدقسمتی سے مختلف تقریبات میں ڈی جے (D.J) کا رواج بڑھتا جارہا ہے، اس کا شور انسان کی سماعت اور ماحول کے لیے