عصری تعلیم کی افادیت اسلامی ماحول میں
(مقالہ :دس روزہ تربیتی پروگرام برائے اساتذۂ مدارس (12- 21؍ جنوری 2010ء)مرکز پیشہ وارانہ فروغ برائے اساتذہ ٔ اردو ذریعۂ تعلیم ، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، حیدرآبادزیر اہتمام : جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم ، ضلع نندربار، مہاراشٹر)
الحمد للّٰہ نحمدہ ونستعینہ ونستغفرہ ونؤمن بہ ونتوکل علیہ ، ونعوذ باللّٰہ من شرور أنفسنا ومن سیاٰت أعمالنا ، من یہد اللّٰہ فلا مضللہ ، ومن یضللہ فلا ہادي لہ ، ونشہد أن سیدنا ومولانا محمدًا عبدہ ورسولہ ، فأعوذ باللّٰہ من الشیطان الرجیم ۔ بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم : {اقرأ باسم ربک الذي خلقo خلق الإنسان من علقo اقرأ وربک الأکرمoالذي علم بالقلمo علم الإنسان ما لم یعلمo} ۔ (سورۃ العلق :۱-۵)
وقال تعالی : {واللّٰہ أخرجکم من بطون أمہاتکم لا تعلمون شیئًا وجعل لکم السمع والأبصار والأفئدۃ لعلکم تشکرونo} ۔ (سورۃ النحل : ۷۸)
محترم عالی جناب پروفیسر شاہ محمد مظہر الدین صاحب فاروقی، اور آپ کے دیگر رفقاء، اور معزز سامعین!
میرے مقالہ کا عنوان ہے ’’عصری تعلیم کی افادیت اسلامی ماحول میں‘‘،میں اپنے اس مقالہ میں ــپہلے عصری تعلیم کی اباحت وعدمِ اباحت کے سلسلے میں سماج میں موجود ، دو فکری دھاروں اور ان کی دلائل (Prooff)کاتفصیل کے ساتھ ذکر کروں گا، پھر ان دلائل (پروف) کے تجزیہ وتنقیہ کے بعد عصری تعلیم کی اباحت ،اوراسلامی ماحول میں اس کی افادیت سے متعلق کچھ باتیں گوش گزار کروں گا، کیوں کہ اسلامی نقطۂ نگاہ سے کسی بھی شی ٔ کی افادیت پر کلام اسی وقت صحیح ہوسکتا ہے ، جب کہ شرعاً اس کی اباحت