کاروبار میں والد کے ساتھ اولاد کی شرکت
سوال:۱- اگر والد نے اپنے سرمایہ سے کاروبار شروع کیا، بعد کو اس کے لڑکوں میں سے بعض والد کی خواہش پر شریکِ کار ہوگئے، مگر انہوں نے الگ سے اپنا کوئی سرمایہ نہیں لگایا، تو والد کے متروکہ اس کاروبار میں ایسے لڑکوں کی کیا حیثیت ہے؟ پارٹنر کی، ملازم کی یا معاون کی؟
جواب:۱- اگر والد نے اپنے سرمایہ سے کاروبار شروع کیا، بعد کو اس کے لڑکوں میں سے بعض والد کی خواہش پر شریک کار ہوگئے، الگ سے اپنا کچھ سرمایہ وغیرہ نہیں لگایا ، تو ان کی حیثیت والد کے ساتھ معاون کی ہوگی۔(۱)
سوال:۲-اگر یہی صورت ہو، لیکن بچوں نے کاروبار کے کاموں میں شریک ہوتے ہوئے کچھ اپنا سرمایہ بھی والد کی اجازت سے داخل کیا ہو، تو اس صورت میں کیا حکم ہوگا؟
جواب:۲- اگر والد کے ساتھ لڑکے بھی کاروبار میں شریک ہوئے ، اور اپنا سرمایہ بھی کاروبار میں لگایا، تو اس کی چند صورتیں ہوں گی:
۱) …لڑکے والد ہی کے ساتھ اکٹھا رہتے ہوں، اورکاروبار میں والد کو اپنا سرمایہ ، تعاون کے طور پر دیا ہو، تو تمام سرمایہ والد کی ملکیت میں شمار ہوگا، اور لڑکے والد صاحب کے معاون سمجھے جائیں گے۔(۲)
..............................
=وہو حرام بالنص ۔ (۹/۵۷۷ ، کتاب الحظر والإباحۃ ، باب الاستبراء ، فصل في البیع)
ما في ’’ معجم لغۃ الفقہاء ‘‘ : القمار تعلیق الملک علی الخطر والمال من الجانبین ۔ (ص/۳۶۹)
(۳) ما في ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : الوسیلۃ إلی الحرام حرام ۔ (۶/۴۸۸)
ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : ما کان سببًا لمحظور فہو محظور ۔ (۵/۲۲۳ ، ط : مکتبہ نعمانیہ)