مقالہ
(۲۳؍ واں فقہی سمینار [جمبوسر بھروچ، گجرات]۲۸،۲۹؍ ربیع الثانی-۱؍ جمادی الاولیٰ۱۴۳۵ھ/مطابق :۱-۳؍ مارچ ۲۰۱۴ء )
عقد استصناع
سوال:۱- موجودہ دور میں کس طرح کی اشیاء میں عقد استصناع جاری ہوسکتا ہے، اور اس سلسلے میں اُصول کیا ہوگا؟
جواب:۱- موجودہ دور میں استصناع اُن تمام چیزوں میں جاری ہوگا، جن کا لوگوں کے درمیان تعامل جاری ہو۔(۱)
سوال:۲- استصناع خود بیع ہے یا وعدۂ بیع؟
جواب:۲- استصناع عقد بیع(لازم) ہے، وعدۂ بیع نہیں!(۲)
سوال:۳- ظاہر ہے کہ استصناع میں خریدار جس چیز کو خریدتا ہے، وہ عقد کے وقت معدوم ہوتی ہے، تو جیسے وہ ایک معدوم شئے کو خرید کر رہا ہے، کیا مبیع (مصنوع) کو وجود میں آنے سے پہلے وہ اسے کسی اور سے ، اور پھر یہ دوسرا خریدار کسی تیسرے شخص سے فروخت کرسکتا ہے؟ اور سلسلہ وار بیع کی تمام صورتیں بیع معدوم سے مستثنیٰ ہوں گی؟ آج کل خاص کر فلیٹس کی خرید وفروخت میں کثرت سے ایسی بات پیش آتی ہے۔
جواب:۳- بیع استصناع میں جب تک شئے تیار کرکے مشتری کے سپرد اور حوالہ نہ کی جائے، تو اس وقت تک مشتری کی ملک نہ ہونے اور شئے کے معدوم ہونے کی بنا پر،