موجودہ کرنسی کی شرعی حیثیت
دیون کو سونے چاندی کی قیمتوں کے اشاریہ سے وابستہ کرنا:
سوال:۱-کاغذی نوٹوں کی اپنی ذاتی کوئی قیمت نہیں ہوتی، اور افراطِ زر کی صورت میں اس کی قوتِ خرید تیزی سے گرجاتی ہے، کیا اس صورتِ حال کی وجہ سے شرعاً یہ صحیح ہوگا کہ دیون یعنی مؤخر مطالبوں مثلاً: قرض، مہر، پنشن، اُدھار خریداری کی رقم اوروقت پر ادا نہ ہونے والی تن خواہوں کی ادائیگی کو قیمتوں کے اشاریہ سے وابستہ کردیا جائے، اور کیا ایسے کسی اشاریہ کی ترتیب اور اس کے ذریعے ادائیگیوں میں انضباط ممکن بھی ہے، اور کیا یہ کہنا صحیح ہے کہ عامۃ الناس کے درمیان ادائیگیوں کے لیے ایسے معیار مقرر کرنا، جن کی بنیاد دقیق فنی اُصولوں پر ہو، باہمی مستقل تنازعہ کا موجب ہوگا، نیز یہ کہ اس طرح سو روپئے کے بدلے پانچ سو روپئے کی ادائیگی بابِ ربا کو کھولنے کا ذریعہ بنے گی؟
جواب:۱- دیون یعنی موخر مطالبوں ، مثلاً قرض، مہر ، پنشن ، ادھار خرید وفروخت کی رقم اور وقت پر ادا نہ ہونے والی تن خواہوں کی ادائیگی کو سونے یا چاندی کی قیمتوں کے اشاریہ سے وابستہ کرنا، مستقل باہمی تنازعہ کا موجب ہے۔ وہ اس طرح کہ دیون کو سونے چاندی کی قیمتوں کے اشاریہ سے وابستہ کرنا دقیق فنی بنیادوں پر قائم ہے ، عامۃ الناس کے لیے اس پر عمل ممکن نہیں، نیز ہوسکتا ہے کہ جس دن مستقرض بشکلِ روپیہ قرض لے ، اس روز سونے چاندی کے مارکیٹ بند ہوں، جس کی وجہ سے بوقتِ وصولی قرض ان کی اصل قیمت معلوم نہ ہوسکے ، اور بعد میں جب مستقرض ومقرض ان روپیوں کی مالیت کو سونے یا چاندی کی قیمتوں کے ساتھ وابستہ کرنا چاہے ، تو دونوں میں