ہے۔(۱۳) …رہامتہم معروف بالفجور والفساد، تواس کو اتنی مدت تک قید میں رکھاجاسکتاہے کہ اس کی حالت ظاہر ہوجائے،اورتحقیق طلب اُمور مکمل ہوجائیں، خواہ قید کی حالت ہی میں اس کی موت واقع ہو،یہی مذہب، فقہائے احناف ،مالکیہ ،شوافع اورحنابلہ کا بھی ہے۔(۱۴)
۲- (الف): مذہبی امور ، مثلاً عبادت کرنا(۱۵)، مذہبی کتابوں کا مطالعہ ، قیدیوں کے درمیان دعوتِ دین(۱۶) ،اس کی مذہبی تعلیمات کے مطابق اس کے لیے غذافراہم کرنا(۱۷)،وہ جس مذہب پر عقیدہ رکھتا ہے اس مذہب کی مقد س شخصیتوں اورکتابوں کی بے حرمتی سے گریز کرنا(۱۸)،یہ تمام امور قیدیوںکے حقوق میں داخل ہیں ۔
جسمانی ضروریات
(ب): قیدی کے لیے مناسب غذا ، صاف پانی، موسم کے مناسب کپڑے(۱۹)، علاج معالجہ (۲۰)،بیوی سے ازدواجی تعلق، جب کہ اسے اس کی حاجت ہو، اور قید خانہ میں اس کے لیے مناسب جگہ کا انتظام ہو(۲۱)، اسی طرح حفظانِ صحت کے لیے ورزش وتفریح قیدی کے بنیادی حقوق میں داخل ہیں۔ (۲۲)
عام سماجی حقوق
(ج): اخبارات پڑھنا ، ریڈیوسننا،فون پراحباب واقارب سے گفتگوکرنا، دوسرے قیدیوں سے ملاقات کرنا، تعلیم وہنر سیکھنے اور ان جیسے دیگر اُمور، قیدیوں کی