مقاصدِ شریعت موجودہ ضرورت
لغۃً: قصد ومقصد’’ فعل قصد ‘‘ سے مشتق ہیں، او رمقصد استقامتِ طریق ، عدل وانصاف او رتوسط کو کہا جاتا ہے ، مقصد اسمِ مکان ہے ،جمع اس کی مقاصد آتی ہے۔
اصطلاحًا: اصولیوں کے نزدیک مقاصدِ شرع سے مراد وہ معانی او رحکمتیں ہیں ، جن کو شارع (اللہ رب العزت) اپنے احکام کے ذریعے ثابت کرنا چاہتا ہے۔
ہمارا اور آپ کایہ عقید ہ ہے کہ اس کائنات میں کوئی شی ٔ بلا مقصد اور فضول وبے کار نہیں ہے، کیوںکہ کائنات او راس کی ہر چیز کا خالق ومالک اللہ تعالی ہے،قرآن پاک میں وارد ہے:{ذلکم اللّٰہ ربکم لا إلہ إلا ہو خالق کل شيء} ۔یہ ہے اللہ تمہارا پروردگار، کوئی خدا نہیں بجز اس کے، ہرشئے کا پیدا کرنے والا۔ (الأنعام:۱۰۲)
اس کا کوئی خلق وامر بلا مقصد او رحکمت ومصلحت سے عاری وخالی نہیں ہے ، تو وہ عظیم شریعت جس کو خاتم الشرائع کہا گیا، جس کو قیامت تک تمام آنے والی انسانیت کے لیے مشعلِ راہ او ر دستورِ زندگی قراردیا گیا ، جس کے مطابق زندگی گزارنے پر دنیوی زندگی میں چین وسکون او رآخرت میں فلاح وبہبود کی ضمانت (ـGuarantee) دی گئی،اور جس کے اکمال کوا تمامِ نعمت سے تعبیر کیاگیا ہو ، بھلا وہ بلا مقصد کیسے ہوسکتی ہے، اس کے بھی کچھ مقاصد ومصالح ہیں ، جنہیں شارع ثابت کرنا چاہتا ہے۔
اسلامی شریعت کے احکام درحقیقت انسانی ضرورتوں اور مصلحتوں ، انسانیت کی دنیوی کامیابی او راخروی سعادت ونجات کے لیے مشروع (Legal) کیے گئے ہیں، احکامِ اسلام زندگی کے ہر شعبہ اورتمام مراحل پہ اس بات کی ضمانت (Guarantee)