فیہ ، کذا في السنن الکبری للنسائي :۲/۴۱ ، رقم :۲۳۴۰ ، کتاب الزکاۃ ، الاختیال في الصدقۃ ، الآداب للبیہقي :ص/۱۹۴، رقم :۶۳۱ ، باب من أحب أن یکون ثوبہ حسنًا)
۳- مقاصدِ تحسینیہ: ان مقاصد سے مقاصدِ ضروریہ او رمقاصدِ حاجیہ کی تکمیل ہوتی ہے، ان مقاصد کوحاصل کرنے کے لئے بھی شارع نے مکلفین کو کچھ تعلیمات دے رکھی ہے۔مثلاً:
۱؍ مکارمِ اخلاق پر مشتمل تعلیمات۔{وعباد الرحمن الذین یمشون علی الأرض ہوناً وإذا خاطبہم الجاہلون قالوا سلاما والذین یبیتون لربہم سجدًا وقیامًا}۔اور (خدائے) رحمن کے (خاص) بندے وہ ہیں جو زمیں پر فروتنی کے ساتھ چلتے ہیں، اور جب ان سے جہالت والے لوگ بات چیت کرتے ہیں تو کہہ دیتے ہیں خیر۔ اور جو راتوں کو اپنے پروردگار کے سامنے سجدہ وقیام میں لگے رہتے ہیں۔ (سورۃ الفرقان :۶۳ ،۶۴)
قال اللّٰہ عز وجل :{والکاظمین الغیظ والعافین عن الناس واللّٰہ یحب المحسنین}۔اور غصہ کے ضبط کرنے والے ہیں اور لوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں، اور اللہ احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔ (سورۃ آل عمران :۱۳۴)
عن أبي ہریرۃ عن النبي ﷺ قال : ’’ لیس الشدید بالصرعۃ ولکن الشدید الذي یملک نفسہ عند الغضب ‘‘ ۔
(الآداب للبیہقي :ص/۶۰، رقم :۱۷۱، باب کظم الغیظ وترک الغضب)
عن أبي ہریرۃ قال : قال رسول اللّٰہ ﷺ : ’’ ثلاث من کن فیہ حاسبہ اللّٰہ حسابًا یسیرًا وأدخلہ الجنۃ ‘‘ ۔ قلت : ما ہو یا رسول اللّٰہ؟ قال : ’’ تصل من قطعک ، وتعطي من حرمک ، وتعفو عمن ظلمک ‘‘ ۔
(المعجم الأوسط للطبراني :۱/۲۶۴ ، رقم :۹۰۹)