تلخیص جوابات
۱- اہلِ کتاب سے مراد ہر وہ شخص ہے جو کسی نبی پر ایمان رکھے، او رکسی کتابِ الٰہی کو مانے۔
۲- صابئین ایک فرقہ تھا جس کے معتقدات اور طرزِ عمل کے بارے میں چوں کہ کسی کو پورا پتہ نہ چل سکا، اس لیے ان کے متعلق مختلف اقوال ہیں ۔صابئون یا صا بئہ کے نام سے آج کل کوئی قوم معروف نہیں۔
۳- ایسے لوگوں کا شمار اہلِ کتاب (یہود ونصاریٰ) میں نہیں ہوگا، اور نکاح وذبیحہ کے معاملے میں اُن کے ساتھ اہلِ کتاب کا معاملہ نہیں کیا جائے گا۔
۴- اُن کا شمار اہلِ کتاب میں نہیں ہوگا، اس لیے کہ نصوص میں اہلِ کتاب سے مراد یہود ونصاریٰ ہیں۔
۵- مطلقًا قادیانی اہلِ کتاب میں شامل نہیں ہوں گے، خواہ مرتد ہوئے ہوں، یا نسلی قادیانی ہوں۔
۶- [الف]: نکاح جائز اور درست تو ہے، لیکن احتیاط ازیں ہر ہمہ اولیٰ است۔
[ب]: کراہت باقی رہے گی۔
۷- [الف،ب]: جن انبیاء و کتب کے احوال کو رب سبحانہٗ نے پردۂ خفاء میں رکھا اُن پر اِجمالی ایمان کافی ہے، نہ تو ان کی بحث وتفتیش کر نی ہے، اور نہ اس کا علم انقطاعِ وحی (سلسلۂ وحی بند ہونے) کے بعد ہوسکتا ہے، لہٰذا ہندو مذہب کی وہ کتابیں جن کو وہ خدائی تعلیمات کا مجموعہ قرار دیتے ہیں ، یاجن میں رسول اللہا کی تشریف آوری