کا معاملہ ختم ہوجاتا ہے(۱۷)، اِس لیے اُس کے انتقال کے بعد اگر اُس کا کوئی وارث مالکِ مکان یا دکان سے ڈیل کرکے ، کرایہ داری کا معاملہ اپنے نام کرالے ، تو اس کا یہ عمل شرعاً درست ہے، اور اگر قانون کا سہارا لے کر اس مکان یا دکان پر قبضہ کیا، جب کہ مالک مکان یا دکان یا اس کے ورثاء موجود ہیں، جن کے ساتھ نیا کرایہ داری کا معاملہ کیا جاسکتا ہے، تو اُس کا یہ عمل شرعاً درست نہیں ، بلکہ وہ حق غیر پر جبری قبضہ اور اسے استعمال کرنے کی وجہ سے سخت گنہگار ہوگا۔(۱۸)
سوال: ۴- اگر کرایہ دار کو مکان خالی کرنے کا کوئی معاوضہ ملتا ہے، تواس کی کیا حیثیت ہے؟ اس میں وراثت جاری ہوگی یا نہیں؟
جواب:۴- کرایہ دار کا مکان یا دکان خالی کرنے کا عوض لینا سراسر ظلم اور گناہ ہے، اور وہ مال، مالِ حرام ہے ، اس میں وراثت جاری نہیں ہوگی، بلکہ اس کے اصل مالک کو لوٹانا ضروری ہے(۱۹)، ہاں! اگر کرایہ دار نے کرایہ کا معاملہ کرتے وقت مالک مکان یا دکان کو زرِ ضمانت دیا تھا، اور اس کے انتقال کے بعد اجارہ کے فسخ ہونے کی صورت میں مالک مکان یا دکان وہ رقم ورثاء کو واپس کرتا ہے ، تو اس میں وراثت جاری ہوگی۔
کرایہ داری میں ڈپازٹ کی شرعی حیثیت
سوال: ۱- آج کل بڑے شہروں میں مکانات کی کرایہ داری میں بھاری مقدار میں پیشگی رقم ڈپازٹ کے عنوان سے لینے کا معمول بن چکا ہے، اب اس میں کئی شکلیں ہوتی ہیں: [الف]: اگر ڈپازٹ کی رقم معمولی ہوتی ہے، تو ماہانہ کرایہ کی رقم زیادہ ہوتی ہے، اور جب کرایہ دار جائداد خالی کرتا ہے، تو مالک اسے ڈپازٹ کی رقم لوٹا دیتا ہے۔