روایاتِ اسلاف کے امیں چل بسے!
(وفات امیر شریعت حضرت مولانا مفتی نظام الدین صاحب رحمہ اللہ)
سرزمینِ ہند کو جن اہلِ علم واخلاص نے ایمان ویقین اور دین کے علم صحیح سے جگمگا رکھا ہے، اب وہ ایک ایک کرکے رخصت ہورہے ہیں، اور ہر جانے والا اپنے پیچھے ایسا خوفناک ومہیب خلا چھوڑ کر جارہا ہے، جس کے پُر ہونے کی کوئی امید نظر نہیں آتی، گزشہ چند ہفتوں قبل ہی کی بات ہے، علاقۂ مراٹھواڑہ کی قدیم دینی درس گاہ ؛جامعہ کاشف العلوم اورنگ آبادکے ناظم حضرت مولانا ریاض الدین فاروقی صاحب (رحمۃ اللہ علیہ) ، جنہوں نے ایک طویل عرصے تک نہ صرف جامعہ کاشف العلوم کی نظامت کا بارِ گراں اُٹھایا، بلکہ پورے علاقے کے مسلمانوں کی دینی ، ملی وقومی رہنمائی بھی فرمائی، اِس دنیا سے چل بسے۔
اس کے کچھ دنوں بعد، جامعہ اشرفیہ راندیر (گجرات) کے ناظم، شیخ الحدیث حضرت مولانا یعقوب اشرف صاحب (رحمۃ اللہ علیہ)اِس دارِ فانی سے رخصت ہوئے۔
پھر ایک آدھ ہفتے کے بعد ہی ،ملک کے معروف عالمِ دین ، جامع مسجد شافعی ممبئی کے امام وخطیب حضرت مولانا سید شوکت علی عبد الغفور نظیر، جو مہاراشٹر کے کوکن خطے کی تقریباً تمام ہی دینی تحریکوںاور اداروں کے سرپرستِ اعلیٰ تھے، اپنے رب سے جا ملے۔
اور آج ۱۷؍ اکتوبر ، بعد نمازِ مغرب اپنے ایک عزیز ، فاضلِ جامعہ ، مفتی اظہر صاحب اشاعتی (جو امارتِ شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ میں زیر تربیتِ قضا ہیں) کے ذریعے یہ خبر موصول ہوئی کہ امیر شریعت حضرت مولانا سید نظام الدین صاحب (رحمۃ اللہ علیہ)